ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو مسترد کرنے کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ محض ایک سیاسی مفاہمت نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس پر یک طرفہ طور پر نظر ثانی یا انکار ممکن نہیں۔
اپنے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار
دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح کیاکہ بھارتی وزیر داخلہ کا بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی اور سنگین بے حسی کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے معاہدے کو معطل کرنے یا مسترد کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں، کیونکہ سندھ طاس معاہدہ اقوام متحدہ کے زیرِ اثر طے پایا تھا اور یہ عالمی قوانین کے تحت دونوں ممالک کو اس پر عمل درآمد کا پابند کرتا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوشش نہ صرف انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ اس طرزِ عمل سے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے بلکہ یہ عالمی برادری کے لیے بھی خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے اپنے بین الاقوامی معاہدوں کی مکمل پاسداری کرتا ہے اور سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد جاری رکھے گا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے یک طرفہ، غیر قانونی اور اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات سے باز رہے اور معاہدے پر بلاتعطل عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
دفتر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ایسے جارحانہ اور غیر قانونی رویے کا نوٹس لے، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ پاکستان نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ وہ اپنے آبی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور کسی بھی قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا۔