امریکا کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملوں کے بعد ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیوں کے حوالے سے تہران میں قائم سینٹر فار مڈل ایسٹ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینیئر ریسرچ فیلو عباس اصلانی نے 3 اہم منظرناموں کی نشاندہی کی ہے:
01: محدود ردعمل
عباس اصلانی کے مطابق اگر حملے کے نتیجے میں نقصان محدود رہا، تو ایران ابتدائی طور پر ایک محدود اور نپی تلی فوجی یا سفارتی کارروائی کے ذریعے ردعمل دے سکتا ہے۔
یہ ردعمل نقصان کے پیمانے پر منحصر ہوگا، لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ حملہ صرف ایٹمی تنصیبات پر نہیں، بلکہ امریکا کی براہِ راست جنگ میں شمولیت ہے۔ ایران پہلے ہی خبردار کر چکا تھا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟
02: مکمل جنگ، ہمہ گیر محاذ آرائی
دوسرا اور زیادہ خطرناک منظرنامہ، مکمل جنگ کا ہو سکتا ہے۔ ایران اس حملے کے جواب میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے، جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ ایران کے اتحادی ممالک اور ملیشیاز بھی اس جنگ میں شریک ہوسکتے ہیں، جس سے خطہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
03: ملا جلا یا ’ہائبرڈ ردعمل‘
تیسرا اور ممکنہ طور پر سب سے زیادہ عملی اور اسٹریٹجک ردعمل ایک ہائبرڈ حکمت عملی ہوسکتی ہے۔ ایران خلیج فارس میں واقع اسٹریٹجک راستہ ’آبنائے ہرمز‘ کو بند کرنے کا آپشن استعمال کرسکتا ہے، جس سے عالمی توانائی کی رسد متاثر ہو گی۔ یہ دباؤ ڈالنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
یہ تینوں منظرنامے ایک دوسرے سے مکمل مختلف ہیں، لیکن اصلانی کے مطابق ایران کا جواب صرف جنگی ردعمل نہیں ہوگا، بلکہ اس میں معاشی، تزویراتی اور علاقائی سطح پر اثر ڈالنے والی حکمت عملی بھی شامل ہوسکتی ہے۔