گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کی تالہ بندی اور قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو عمارت تک رسائی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر کی گئی درخواست میں گورنر سندھ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پرنسپل سیکریٹری یا کسی بھی متعلقہ فرد نے قائم مقام گورنر کو اجلاس میں شرکت سے نہیں روکا، بلکہ ویڈیو شواہد موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ اویس قادر شاہ کو مکمل پروٹوکول فراہم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات، گورنر سندھ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا
درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ آئین میں گورنر کی غیرموجودگی کے دوران قائم مقام گورنر کے اختیارات کا تعین موجود ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کے دفتری یا رہائشی حصے تک رسائی حاصل ہو۔
گورنر کے وکیل کا کہنا ہے کہ قانونی دائرہ کار کے مطابق، گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی صرف مستقل گورنر کو حاصل ہوتی ہے، جب کہ قائم مقام گورنر کو صرف آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت ہوتی ہے، نہ کہ گورنر ہاؤس میں مستقل قیام یا دفتر سنبھالنے کی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ہمارا مؤقف سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ دے دیا، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے گورنر آفس کی تالہ بندی کے خلاف دائر ایک درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو نہ صرف گورنر ہاؤس میں داخلے کی اجازت دی جائے بلکہ رہائشی اور دفتری حصوں تک مکمل رسائی بھی فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت
اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت آئے گا، جہاں یہ طے کیا جائے گا کہ قائم مقام گورنر کے اختیارات اور گورنر ہاؤس تک رسائی کی آئینی و قانونی حیثیت کیا ہے۔