ملک بھر میں موجود مافیاز کے باعث کھانے پینے کی اشیا عام لوگوں کے لیے بہت مہنگی ہو جاتی ہیں۔
نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہونے کے بعد ملک بھر میں چینی کی ریٹیل قیمت 145 روپے فی کلو تک ہو گئی تھی، اس وقت شوگر مافیا اور شوگر مل ایسوسی ایشن نے حکومت کو کہا کہ ملک میں بہت زیادہ تعداد میں چینی موجود ہے لہٰذا چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے تاکہ نقصان نہ ہو سکے، حکومت نے اس گارنٹی پر چینی کے ایکسپورٹ کی اجازت دی کہ چینی کی قیمتوں میں استحکام رہے گا اور قیمت 145 روپے فی کلو سے نہیں بڑھے گی جس کے بعد حکومتی اجازت سے ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کر دی گئی ہے۔
ملک بھر سے چینی کی ایکسپورٹ کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے ہی چینی کی فی کلو قیمت میں اضافہ اور مارکیٹ میں چینی کی قلت شروع ہو گئی جس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سخت نوٹس لیا اور حکم دیا کہ چینی مارکیٹ میں 165 روپے فی کلو سے زائد قیمت میں فروخت کسی صورت نہیں ہوگی البتہ اس حکم کو بھی دکانداروں اور شوگر ملز نے ہوا میں اڑا دیا اور چینی 175 سے 180 روپے فی کلو میں فروخت ہوتی رہی۔