فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
سینیئر قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے خلاف مقدمات چلانا آئین میں درج طاقت کی تقسیم کے اصول اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتیں بحال کی جائیں، لواحقین شہدا کا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ موجودہ حالات میں فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کا ٹرائل نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر آئینی بھی ہے، ہمارے آئین میں اس قسم کے ٹرائل کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق 7 مئی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور 23 اکتوبر 2023 کا وہ فیصلہ بحال کیا جائے جس میں ایسے ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل قانونی قرار، مقدمے میں کب کیا ہوا؟
درخواست میں وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ چاروں صوبائی حکومتوں، وزیراعظم پاکستان، بانی پاکستان تحریکِ انصاف، رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 مئی 2025 کو آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دیا تھا۔