بھارتی وزیر دفاع نے ایس سی او اعلامیے پر دستخط کیوں نہیں کیا؟ خواجہ آصف نے اندر کی بات بتادی

جمعہ 27 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں انہوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق شواہد پیش کیے۔ ان انکشافات کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے دوبارہ تقریر کی اجازت مانگی، مگر اسے اجازت نہیں دی گئی، جس پر سارا تنازع کھڑا ہوا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ اجلاس میں انہوں نے بھارتی وزیر دفاع کی تقریر کے بعد خطاب کیا، جس میں پاکستان میں بھارتی مداخلت، کلبھوشن یادیو اور جعفر ایکسپریس پر حملے جیسے واقعات کا تفصیل سے ذکر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے در اندازی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف کا روسی ٹی وی کو انٹرویو

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے چینی وزیر سے دوبارہ بولنے کی اجازت مانگی، تاہم ایس سی او اجلاس کی روایات کے مطابق انہیں اجازت نہیں دی گئی، کیونکہ ایسی نظیر موجود نہیں۔

خواجہ آصف کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ اعلامیے میں کشمیر اور بلوچستان کا ذکر موجود تھا، اور دیگر رکن ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا اعلامیہ صرف اس صورت میں جاری ہوتا ہے جب تمام رکن ممالک متفق ہوں۔ اس اجلاس میں تنظیم کے 9 رکن ممالک اعلامیے پر متفق تھے، تاہم بھارت نے اس پر دستخط سے انکار کر دیا۔

ایس سی او اجلاس سے خطاب

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم یعنی ایس سی او کے وزرائے دفاع اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے تنظیم کے اصولوں سے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اجتماعی سلامتی، انسداد دہشت گردی میں مشترکہ کاوشوں اور علاقائی روابط کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

اپنے خطاب میں خواجہ آصف نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور مستقل جنگ بندی کے فوری نفاذ اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو بھی غیر قانونی اور بلا جواز قرار دیا۔

مزید پڑھیں: شملہ معاہدہ ختم ہونے کی بات کیوں کی؟ خواجہ آصف نے بتادیا

وزیر دفاع نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی استحکام کے لیے کلیدی پلیٹ فارم ہے، جو مکالمے، باہمی اعتماد اور تعاون کو فروغ دیتی ہے۔ انہوں نے افغانستان میں امن و استحکام کو خطے کی خوشحالی کے لیے ضروری قرار دیا۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے انہوں نے اسے مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام ریاستوں کو بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعے اور بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی و مالی معاونت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور متعلقہ ریاستوں کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp