امریکا، اسرائیل نے ایران پر حملوں کے لیے آئی اے ای اے کی معلومات استعمال کیں، روس

جمعہ 27 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے ) کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ انہوں نے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر حملوں کے لیے اس ادارے کی معلومات کا استعمال کیا۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ایران کی وہ جوہری تنصیبات جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے زیرِ نگرانی تھیں، امریکی اور اسرائیلی میزائل حملوں کا نشانہ بنیں،  یہ این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کے لیے کھلا چیلنج ہے۔

واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔

اس حملے سے ایک روز قبل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے ایک قرارداد منظور کی، جس میں ایران پر این پی ٹی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا، جسے تہران مسترد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزی پر ایران کیخلاف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد منظور

امریکا نے بھی حالیہ دنوں میں 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر بڑے فضائی حملے کیے۔

یاد رہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی اپنی قراردادوں کے مطابق جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔


ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریا زاخارووا کے مطابق امریکا اور اسرائیل کی یہ کارروائیاں IAEA اور ایران کے درمیان ہونے والے تعاون میں حقیقی رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا چاہے وہ تہران پر جتنا بھی الزام لگائیں، حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں ممالک نے IAEA کی سرگرمیوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا مؤقف

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا کہ یورپی رہنماؤں نے IAEA کے سربراہ رافائل گروسی پر دباؤ ڈالا کہ وہ ایران کے خلاف منفی رپورٹ جاری کریں، جسے بنیاد بنا کر بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد منظور کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک بین الاقوامی اداروں پر بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں، اور اب یہ ادارے غیرجانبدار نہیں رہے۔

ایران کا ردعمل

IAEA کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کے لیے ایرانی پارلیمان نے بل پاس کر دیا ہے، جو اب اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی منظوری کا منتظر ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کو اپنی این پی ٹی تعاون کی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ 20 سال کی شفافیت اور اعتماد سازی کے باوجود کچھ حاصل نہ ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp