ایران کا این پی ٹی سے نکلنے کا عندیہ، فرانس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

جمعہ 27 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے خبردار کیا ہے کہ عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی سے علیحدگی سے روکا جا سکے، اس معاہدے کے تحت ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر پابندی عائد ہے۔

ایرانی سیاستدانوں نے حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے جواب میں اس معاہدے سے دستبرداری کی دھمکی دی ہے، جن میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اگرچہ صدر میکرون نے ان حملوں کو حقیقی معنوں میں مؤثر قرار دیا تھا لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ بدترین ممکنہ صورتحال یہ ہوگی کہ ایران ہتھیاروں پر کنٹرول کے اس تاریخی معاہدے سے نکل جائے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا، اسرائیل نے ایران پر حملوں کے لیے آئی اے ای اے کی معلومات استعمال کیں، روس

یورپی یونین کے برسلز میں منعقدہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ بدترین صورتحال یہ ہوگی کہ ان حملوں کا نتیجہ ایران کی این پی ٹی سے علیحدگی ہو، جس سے ایک اجتماعی کمزوری اور بگاڑ جنم لے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہ کہ ہماری امید ہے کہ مختلف فریقین کے درمیان مؤثر ہم آہنگی قائم ہو، کیونکہ ہمارا مقصد ایران کی ممکنہ جوہری سرگرمیوں کی بحالی کو روکنا ہے۔

صدر میکرون نے بتایا کہ فرانس اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر چار مستقل ارکان – امریکا، برطانیہ، روس، اور چین – سے آئندہ چند دنوں میں مشاورت کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران سے متعلق فرانس کے حالیہ روابط کے بارے میں آگاہ کیا ہے، جن میں آخری چند گھنٹوں کے دوران ہونے والی بات چیت بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:امریکا کے ایران کے خلاف آپریشن ’مڈنائٹ ہیمر‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں

اقوامِ متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ اگر ایران اس معاہدے سے علیحدہ ہوتا ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہوگا۔

22 جون کو جس دن امریکا نے فردو سمیت تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا تو ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ عباس گل رو نے کہا تھا کہ ایران کو قانونی طور پر اس معاہدے سے علیحدگی کا حق حاصل ہے، بعد میں انہوں نے کہا کہ ارکانِ پارلیمان اس معاہدے میں ایران کی شمولیت کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں، ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے، اس فیصلے کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایجنسی پر الزام عائد کیا کہ وہ ان حملوں کی مناسب مذمت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ کسی فوجی جوہری پروگرام کے پیچھے نہیں ہے اور اس کا یورینیم کی افزودگی کا حق صرف پُرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ