واٹس ایپ نے صارفین کے لیے ایک نیا فیچر متعارف کروایا ہے جس کے تحت آپ اپنی ذاتی چیٹس کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے خلاصہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ سہولت خاص طور پر ان صارفین کے لیے مفید ہے جنہیں بہت زیادہ ذاتی قسم کے پیغامات آتے ہیں لیکن وہ وقت کی کمی کے باعث فوری طور پر سب پیغامات پڑھ نہیں سکتے۔ یوں بعض اہم ترین پیغامات بھی ان کی وقت کی کمی کی نذر ہوجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے اب بغیر انٹرنیٹ ترجمہ کریں، واٹس ایپ کے نئے فیچر میں خاص بات کیا ہے؟
واٹس ایپ کی جانب سے جاری کردہ ایک ’Unread messages‘ والے بٹن پر ٹیپ کرنے کے بعد، میٹا اے آئی خودکار طور پر ساری ذاتی چیٹ کا نکات کی صورت میں خلاصہ پیش کرتا ہے۔ یوں سارے پیغامات دیکھنے کے بجائے آپ کو صرف اہم نکات ہی نظر آئیں گے۔

پرائیویسی کا کیا ہوگا؟
یہ فیچر میٹا کی ‘Private Processing’ ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جو کمپنی کے مطابق اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ میٹا یا کوئی تیسری پارٹی آپ کے پیغامات تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔ اسی طرح چیٹ میں موجود دیگر صارفین خلاصہ نہیں دیکھ سکیں گے۔
فیچر کن ملکوں میں دستیاب ہے؟
واٹس ایپ کا یہ فیچر فی الحال صرف انگلش زبان اور امریکا میں دستیاب ہے۔ دیگر ممالک اور زبانوں میں دائرہ کار اس سال کے اختتام تک بڑھایا جائے گا۔
فیچر اختیاری ہوگا یا لازمی؟
واٹس ایپ کے مطابق، آرٹیلی فیشل انٹیلی جنس خلاصے کا فیچر لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہوگا۔ کوئی اس فیچر سے استفادہ نہ کرنا چاہے تو اس کی مرضی۔ یہ ڈیفالٹ طور پر بند ہو گا، اور صارف چاہے تو اسے فعال کر سکتا ہے۔
گروپ چیٹس میں بھی ایڈوانسڈ پرائیویسی سیٹنگز کے ذریعے AI کے استعمال کو محدود کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے واٹس ایپ صارفین اپنی مرضی کے اے آئی کریکٹر تخلیق کرسکیں گے
نئے فیچر کے بارے میں خدشات کیا ہیں؟
اگرچہ واٹس ایپ نے صارفین کو پرائیویسی کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ AI خلاصے کس قدر درست اور قابل اعتماد ہوں گے۔
AI فیچرز پر صارفین کا کا ردعمل کیسا ہے؟
گزشتہ ایک سال میں، واٹس ایپ میں کئی اے آئی فیچرز شامل کیے گئے ہیں مثلاً چیٹ کے اندر Meta AI سے سوال پوچھنے کی سہولت، اور تصاویر بنانے کی سہولت وغیرہ۔
تاہم، بہت سے صارفین ایپ کے نیچے دائیں جانب مستقل نظر آنے والے Meta AI بٹن سے نالاں ہیں، جسے نہ ہٹایا جا سکتا ہے، نہ بند۔ اسی طرح، واٹس ایپ میں اشتہارات کی آمد نے بھی لوگوں کو مضطرب کردیا ہے۔ واٹس ایپ کے بانیوں نے بھی کسی دور میں اشتہارات کی مخالفت کی تھی۔













