جہاں چین کی مردوں کی قومی فٹبال ٹیم سالوں سے مایوس کن کارکردگی دِکھا رہی ہے، وہیں بیجنگ میں ہیومنائیڈ (انسان نما) روبوٹس کے درمیان فٹبال میچ نے شائقین کو حیرت زدہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں روبوٹس کی انسانوں کے ساتھ ریس کے دلچسپ مناظر
جدید مصنوعی ذہانت سے لیس یہ روبوٹس مکمل خودکار طریقے سے کھیلتے رہے اور کسی بھی انسانی مداخلت کے بغیر حکمتِ عملی طے کرتے ہوئے میدان میں دوڑتے رہے۔
گزشتہ ہفتے کی شب ہونے والے اس مقابلے میں 4 یونیورسٹی ٹیموں نے شرکت کی، جن میں ہر ٹیم کے 3 روبوٹس شامل تھے، یہ مقابلے چین کے پہلے ورلڈ ہیومنائیڈ روبوٹ گیمز کے ابتدائی مظاہرے کے طور پر پیش کیے گئے۔
NEW: China launches its first humanoid robot soccer league in Beijing.
This is way more entertaining than regular soccer.
The AI-controlled robots were supplied by Booster Robotics for the tournament and have the skills of 5 to 6 year old children.
Robots were seen getting… pic.twitter.com/VTLQOPjU3c
— Collin Rugg (@CollinRugg) July 1, 2025
کھیل میں جدت اور مشین کی مہارت
ان روبوٹس میں جدید بصری سینسرز نصب تھے جن کی مدد سے وہ گیند کو پہچان کر خود کار طریقے سے میدان میں اپنی پوزیشن سنبھال سکتے تھے۔ گرتے ہی خود سنبھلنے کی صلاحیت بھی ان میں موجود تھی، تاہم میچ کے دوران کچھ روبوٹس کو ’اسٹریچر‘ پر میدان سے باہر لے جانا پڑا، جو تماشائیوں کے لیے ایک حقیقی فٹبال جیسا منظر پیش کرتا رہا۔
تحقیق اور ٹیکنالوجی کی کامیابی
تمام ٹیموں کے روبوٹ بوستر روبوٹکس نامی کمپنی نے فراہم کیے تھے، جبکہ ہر یونیورسٹی کے تحقیقی طلبا نے اپنے مخصوص الگورتھمز تیار کیے، جو کھلاڑیوں کی بصارت، فیصلہ سازی، فارمیٹ، پاسنگ، رفتار اور قوت جیسے عوامل کو قابو میں رکھتے تھے۔
فائنل مقابلہ اور فتح
فائنل میں چنگھوا یونیورسٹی کی ٹیم THU Robotics نے چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی کی ٹیم Mountain Sea کو 5-3 سے شکست دے کر چیمپیئن شپ جیت لی۔
روبوٹس اور انسان ایک ساتھ کھیل سکتے ہیں؟
بوستر روبوٹکس کے سی ای او چنگ ہاؤ نے کہا کہ کھیلوں میں روبوٹکس کا استعمال نہ صرف سافٹ ویئر اور ہارڈویئر کے امتزاج کو بہتر بناتا ہے بلکہ عوام میں اعتماد بھی پیدا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت ڈرون اور روبوٹس کو کیسے زیادہ مہلک بنا دے گی؟
انہوں نے کہا ’مستقبل میں روبوٹس اور انسان ایک ساتھ فٹبال کھیل سکے گے، ایسے میچز میں جیت اہم نہیں ہوگی بلکہ دفاعی و جارحانہ عمل سے شائقین کو یہ اعتماد ملے گا کہ روبوٹس محفوظ ہیں۔‘
چین کی مردوں کی فٹبال ٹیم کی مایوس کن کارکردگی
یہ روبوٹک میچ ایسے وقت میں منعقد ہوا جب چین کی مردوں کی فٹبال ٹیم صرف ایک بار فیفا ورلڈ کپ میں شرکت کرسکی ہے اور پہلے ہی آئندہ سال کے شمالی امریکا میں ہونے والے ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکی ہے۔
نتیجتاً چین کے شائقین فٹبال نے ان مشینی کھلاڑیوں میں زیادہ دلچسپی دکھائی اور یہ ظاہر کیا کہ ٹیکنالوجی صرف میدان میں ہی نہیں بلکہ دلوں میں بھی جگہ بنارہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل روبوٹ کی ریس بھی منعقد ہوچکی ہے، اپریل 2025 میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ یِژوانگ ہاف میراتھن میں انسان نما 21 روبوٹس نے ہزاروں انسانوں کے ساتھ دوڑ میں حصہ لیا تھا، یہ پہلا موقع تھا جب مشینوں نے انسانوں کے ساتھ 21 کلومیٹر (13 میل) ریس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی پہلی روبوٹ فائٹ: پہلوانوں کے تابڑ توڑ حملوں، ناک آؤٹس نے سب کو حیران کردیا
مئی 2025 میں چین میں روبوٹ کے درمیان فائٹ کے مقابلے بھی ہوئے تھے، چینی روبوٹکس کمپنی یونی ٹری نے اپنے جی آئی روبوٹ ماڈل کی لڑائی کی صلاحیتوں کی نمائش کی تھی، جس کی تشہیر دنیا کے پہلے ہیومنائیڈ روبوٹ فائٹنگ مقابلے کے طور پر کی گئی تھی۔