خیبر پختونخوا میں بحران پیدا کرنے والا کوئی قدم کبھی نہیں اٹھائیں گے، سینیٹر عرفان صدیقی

جمعرات 3 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ میں مسلم لیگ کے پی ٹی آئی واقعی موجودہ سیاسی کشیدگی کو ختم کرنا چاہتی ہے تو کھوکھلے بہانوں اور دھمکیوں کا سہارا لینے کی بجائے اسے واضح منصوبہ اور بامعنی تجاویز کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے، پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کبھی بھی خیبر پختونخوا میں بحران پیدا کرنے والا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کو خطرہ: کیا چوہدری نثار واپس ن لیگ میں آرہے ہیں؟

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے علی امین گنڈاپور سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تک رسائی کا معاملہ صرف حکومت سے تعمیری مکالمے سے گریز کا بہانہ ہے، یہ بہانے اس بات کے مظہر ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی واقعی موجودہ سیاسی کشیدگی کو ختم کرنا چاہتی ہے تو کھوکھلے بہانوں اور دھمکیوں کا سہارا لینے کی بجائے اسے واضح منصوبہ اور بامعنی تجاویز کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔ انہوں نے دو ٹوک طور پر کہا کہ احتجاج پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے زور دیا کہ احتجاج کسی بھی سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم، خیبرپختونخوا حکومت بھی خطرے میں؟

خیبرپختونخوا کے گورنر کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی خیبر پختونخوا میں بحران پیدا کرنے والا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گورنر کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش قرار دینا درست نہیں، وہ خود بھی وزیراعظم سے ملاقات کرتے رہتے ہیں اور بہت سے دوسرے سیاسی رہنما بھی معمول کے سیاسی عمل کے تحت وزیراعظم سے ملتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تحریک عدم اعتماد سے متعلق خدشات محض خدشات ہیں کیونکہ اس حوالے سے ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ایک آئینی اور قانونی حق ہے جسے ضرورت پڑنے پر آئینی حق کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp