تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور شہری علاقوں میں ’اربن ہیٹ آئی لینڈ‘ کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ان حالات میں توانائی کی بچت اور درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے کے لیے جدید سائنسی حل کی تلاش تیز ہوچکی ہے۔
تھرمل پینٹ کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال
امریکا، چین، سنگاپور اور سوئیڈن کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے ایک نیا تھرمل پینٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف سورج کی روشنی کو مؤثر انداز میں منعکس کرتا ہے بلکہ حرارت کو خارج کر کے عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
گرمی میں واضح کمی اور بجلی کی بچت
تحقیق کے مطابق یہ پینٹ دوپہر کے وقت سورج کی براہِ راست شعاعوں کے باوجود عمارتوں کو عام رنگ کے مقابلے میں 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ پینٹ کسی گرم آب و ہوا والے علاقے میں واقع 4 منزلہ اپارٹمنٹ بلاک کی چھت پر لگایا جائے تو سالانہ 15 ہزار 800 کلو واٹ تک بجلی کی بچت ممکن ہے۔
وسیع پیمانے پر استعمال کے امکانات
یہ تھرمل پینٹ صرف عمارتوں تک محدود نہیں بلکہ گاڑیوں، ریل گاڑیوں اور برقی آلات پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ پینٹ ایک ہزار عمارتوں پر لگایا جائے تو اتنی توانائی بچائی جا سکتی ہے جو ایک سال میں 10 ہزار ایئر کنڈیشنرز کو چلانے کے لیے کافی ہو۔
مصنوعی ذہانت سے تحقیق میں انقلاب
ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کی بدولت اب کسی نئی چیز کی تخلیق سے قبل ہی اس کی متوقع کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جو کہ روایتی تحقیق کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، کم وقت طلب اور کم خرچ ہے۔
ماحول دوست ٹیکنالوجی کی جانب اہم قدم
یہ نیا پینٹ نہ صرف بڑھتی ہوئی گرمی سے نمٹنے میں مددگار ہو سکتا ہے بلکہ توانائی کی بچت اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کی ترقی کے میدان میں بھی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایجادات موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف عالمی کوششوں کو تقویت دے سکتی ہیں۔