لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کیس سے متعلق گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، 2 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جسٹس شاہد کریم نے تحریر کیا ہے، جس میں ماحولیاتی تحفظ، درختوں کے کٹاؤ اور شہری منصوبہ بندی سے متعلق اہم ہدایات شامل کی گئی ہیں۔
تحریری حکم کے مطابق، نیسپاک نے یلو لائن منصوبے کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے، جس میں بتایا گیا کہ نہر کے کنارے موجود درختوں کی ٹیگنگ مکمل کرلی گئی ہے، نیسپاک کے نمائندے نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ نہر پر موجود درختوں کو نہیں کاٹا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ نیسپاک جلد از جلد اس منصوبے کی حتمی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کرے، حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ عدالت پہلے ہی نہر پر درختوں کی کٹائی کے حوالے سے فیصلہ دے چکی ہے اور سپریم کورٹ بھی اس بارے میں متعدد فیصلے دے چکی ہے۔
عدالت نے ماحولیاتی ایجنسی کو ہدایت کی ہے کہ ایسے ترقیاتی منصوبوں کے لیے عالمی معیار کے ماحولیاتی کنسلٹنٹ کی خدمات یقینی بنائی جائیں تاکہ ماحولیاتی تحفظ کو مدنظر رکھا جا سکے۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ایل ڈی اے نے گرین بلڈنگز پالیسی 2025 کا ابتدائی ڈرافٹ بھی عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔ عدالت نے اس پالیسی کو بلڈرز کی حوصلہ افزائی کے لیے بہترین قدم قرار دیتے ہوئے ایل ڈی اے کی کاوشوں کو سراہا۔
مزید پڑھیں:اسموگ تدارک کیس، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں اہم بات کیا ہے؟
تحریری حکم میں پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے میڈیا پر درختوں کے کٹنے سے متعلق دیے گئے بیان کا ذکر بھی کیا گیا ہے، عدالت نے ڈائریکٹر جنرل کو اپنے بیان کی وضاحت عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس کے علاوہ عدالت نے چیف ٹریفک آفیسر لاہور کو ون وے سڑکوں کی سروس لینز کو کلیئر کرانے کا حکم دیا ہے، کیونکہ سڑکوں پر ٹریفک جام آلودگی کا ایک بڑا سبب ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے تمام متعلقہ اداروں سے 11 جولائی تک عملدرآمد رپورٹس طلب کر لی ہیں۔