یوکرین کی حکومت نے بدھ کے روز تصدیق کی ہے کہ روس نے یوکرین پر مکمل جنگ کے آغاز (فروری 2022) کے بعد سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے، جس کا ہدف زیادہ تر مغربی علاقے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان
روسی میڈیا کے مطابق یوکرین کی فضائیہ کے مطابق روس نے حملے میں 728 ڈرون اور 13 میزائل استعمال کیے، جن میں سے 711 ڈرون اور کم از کم 7 میزائل یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب دنیا جنگ روکنے اور جنگ بندی کی کوششیں کر رہی ہے، مگر روس ان سب کوششوں کو نظر انداز کر رہا ہے‘۔
زیلنسکی نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ روس پر مزید سخت پابندیاں لگائیں، خاص طور پر اس کی توانائی کی صنعت پر، جو روسی حکومت کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
مغربی شہر لوٹسک کے میئر نے بتایا کہ شہر کے ایک صنعتی ادارے میں آگ لگی، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
روسی وزارتِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے یوکرین میں لمبے فاصلے تک مار کرنے والے اور درست نشانے پر لگنے والے ہتھیاروں سے حملے کیے، جن کا مقصد یوکرین کے فوجی ایئر بیس تھے۔ روسی وزارت کے مطابق تمام اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا یوکرین کیخلاف روس کی مدد کے لیے 20 ہزار فوجی بھیج رہا ہے، یوکرینی انٹیلجنس رپورٹ
یہ حملہ روس کا پچھلے ریکارڈ (550 میزائل و ڈرون) سے بھی بڑا تھا، جو رواں ماہ کے آغاز میں کیا گیا تھا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا نے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے دوبارہ امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
یوکرینی صدر کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ روس نے حملہ اُسی وقت کیا جب امریکا نے یوکرین کو ہتھیار دینے کا اعلان کیا۔