لاہور کے معروف تجارتی مرکز حفیظ سینٹر کے بیسمنٹ میں جمعرات کے روز اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ یہ واقعہ گلبرگ کے علاقے میں پیش آیا جہاں سینکڑوں الیکٹرانکس کی دکانیں اور دفاتر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نوشکی میں تیل سے بھرے ٹرک میں آتشزدگی کا واقعہ، جاں بحق افراد کی تعداد 7 ہوگئی
ریسکیو 1122 کے مطابق آگ بیسمنٹ میں لگی جس کے بعد دھواں پوری عمارت میں پھیل گیا۔ ریسکیو ٹیمیں اور فائر بریگیڈ فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور آگ بجھانے اور عمارت خالی کرانے کا عمل فوراً شروع کر دیا گیا۔

ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم یہ واقعہ ایک بار پھر لاہور کی تجارتی عمارتوں میں آگ سے بچاؤ کے ناقص انتظامات کو بے نقاب کر گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آتشزدگی سے متاثر ہیتھرو ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن کی بحالی کا آغاز
ابتدائی معلومات کے مطابق آگ کی وجہ بجلی کے نظام میں خرابی بتائی جا رہی ہے۔ چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی آگ لگی، دکاندار اور عملہ فوری طور پر عمارت سے باہر نکلنے لگا جبکہ کالی گھنی دھوئیں نے پورے پلازہ کو ڈھانپ لیا۔
2020 میں آتشزدگی
یاد رہے کہ حفیظ سینٹر میں 2020 میں بھی ایک بڑی آگ لگ چکی ہے جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا۔ اس وقت بھی عمارت کو مکمل حفاظتی اقدامات کے بغیر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، سیاسی اور تجارتی دباؤ کے تحت عمارت کو چلنے کی اجازت دی گئی، حالانکہ فائر سیفٹی کی منظوری یا بجلی کے نظام کی مرمت مکمل نہیں کی گئی تھی۔
ایک سیفٹی افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یہ واقعہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ بار بار کی جانے والی غفلت کا نتیجہ ہے۔

حال ہی میں ایک اور متاثرہ عمارت کو عارضی بنیادوں پر دوبارہ کھولنے کا حکم گورنر پنجاب کی طرف سے دیا گیا تھا، جس پر بھی اب سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی بڑی عمارتوں کو مکمل حفاظتی جانچ، دوبارہ وائرنگ اور فائر کلیئرنس کے بغیر کھولنا نہ صرف غیر ذمہ داری ہے بلکہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔














