جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی تبدیلی ہونی چاہیے، لیکن ضروری ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے اندر سے ہو کیوں کہ ان کی اکثریت ہے، اس وقت ہمارا صوبہ سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، یہ حکومت مسلح لوگوں کو ماہانہ بھتے بھیجتی ہے۔ صوبے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ پارٹی مشاورت سے کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت گرانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، رانا ثنا اللہ
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے ملاقاتیں ابتدائی مراحل میں ہیں، سینیٹ انتخابات سے متعلق کیا ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے اس پر ابھی تبصرہ نہیں کر سکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت کے دوران مکمل امن و امان تھا، لیکن آج صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہت خراب ہے، جبکہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے۔
انہوں نے کہاکہ چاہتے ہیں دوستوں کے مشورے سے خیبرپختونخوا کے معاملات پر اے پی سی بلائیں، پی ٹی آئی اگر اپنا رویہ تبدیل کرے تو ان سے بات ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں سے ہمارا اختلاف رائے ہے کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ہم مسلح گروہوں کو تسلیم نہیں کرتے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ فاٹا کا انضمام غلط فیصلہ تھا، ہمیں پہلے ہی یقین تھا کہ یہ نظام نہیں چل سکے گا۔
انہوں نے کہاکہ فاٹا انضمام کے معاملے پر جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس کے حوالے سے ابھی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں، ہم کل اس معاملے پر قبائل کا ایک گرینڈ جرگہ منعقد کرنے جارہے ہیں جس میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائےگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر میں وفاق کے فیصلوں سے مطمئن ہوتا تو جمعیت علما اسلام حکومت کا حصہ ہوتی۔
پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تحریکیں کسی کی رہائی کے لیے نہیں بڑے مقاصد کے لیے ہونی چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور سے عوام کو نجات تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ملے گی، فیصل کریم کنڈی
انہوں نے کہاکہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ کسی سیاستدان کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے۔