پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اراکین کی معطلی اور اسمبلی کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے جاری مذاکرات کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، تاہم فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ میٹنگ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر
اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ 3 روز قبل 26 معطل ارکان کے حوالے سے پہلی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد دوسری میٹنگ میں علی امتیاز وڑائچ اور اعجاز شفیع نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی نااہلی ریفرنس پر حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں قائم
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران اسمبلی رولز اور قواعد پر گفتگو ہوئی، لیکن یہ میٹنگ نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکی۔
انہوں نے کہاکہ نہ تو کسی نے معافی مانگی اور نہ ہی گالی گلوج کسی ایک جانب سے ہوئی، یہ عمل دونوں طرف سے دیکھنے میں آیا۔
احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے مؤقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے، تاہم کوئی حتمی اتفاق رائے تاحال ممکن نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیڈلاک کا مطلب یہ نہیں کہ بات ختم ہوگئی، بات چیت جاری رہے گی۔ رولز آف پروسیجر پر مشاورت ہو رہی ہے، 26 ارکان کی معطلی اور جرمانے کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، مگر فوری طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے اوپر مقدمات ہیں، تحفظات موجود ہیں، اور بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں ہیں، یہ سب کچھ راتوں رات ختم نہیں ہو سکتا۔
ہمارا مقصد کسی کو ڈی سیٹ کرانا نہیں، مجتبیٰ شجاع الرحمان
دوسری جانب صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہاکہ مذاکرات کا سیشن دو سے ڈھائی گھنٹے جاری رہا اور یہ مثبت ماحول میں مکمل ہوا، تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا لیکن ہمارا مقصد کسی کو ڈی سیٹ کرانا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلی کی عزت اور وقار کو بحال کیا جائے، اپوزیشن سے کئی نکات پر بات چیت جاری ہے۔ ہم اپنی پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد دوبارہ مذاکرات میں بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد کسی کو ڈی سیٹ کروانا نہیں، بلکہ معاملات کو افہام و تفہیم سے آگے بڑھانا ہے۔ چار سے پانچ اہم نکات پر بات ہوئی جن پر جزوی اتفاق پایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسمبلی ہاؤس میں احتجاج، شور شرابہ، گالی گلوچ اور بدنظمی کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا تاکہ جمہوریت مضبوط ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسمبلی کے قواعد میں سزا و جزا کا نظام موجود ہے، اسی دائرہ کار میں رہ کر مسائل حل کرنے ہوں گے۔
میاں مجتبیٰ شجاع نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی بھی اسی آئینی تناظر (آرٹیکل 62، 63) میں ہوئی تھی، لہٰذا ہم بھی آئین کے دائرے میں بات کر رہے ہیں۔
علی امین اچھا بچہ بن کر واپس چلے گئے، بلال یاسین کا طنز
پارلیمانی لیگی رہنما بلال یاسین نے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور پر طنز کیا اور کہاکہ مبارک ہو، علی امین گنڈا پور کنٹریکٹ کے تحت اچھا بچہ بن کر واپس چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کی تربیت یہی ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی ڈائیلاگ سے نکالا جائے۔ وزیر اعلیٰ بھی چاہتی ہیں کہ چیزیں بہتر انداز میں آگے بڑھیں، اسی لیے اپوزیشن لیڈر اور دیگر ارکان کے ساتھ عزت و احترام کا رشتہ قائم رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی کی سزا، پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی رکنیت ختم کرنے کی تیاری
انہوں نے زور دیا کہ جمہوریت اسی وقت مضبوط ہوگی جب احتجاج کی بھی حدود و قیود ہوں گی۔














