امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں روس پر سخت معاشی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 50 روز کے اندر جنگ ختم نہ ہوئی تو روس پر بھاری ٹیرف عائد کر دیے جائیں گے، جن کی شرح 100 فیصد تک ہو سکتی ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ’اگر یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سیکنڈری ٹیرف نافذ کریں گے، ہمارے ٹیرف 100 فیصد تک جا سکتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لائبیریا کے صدر کی انگریزی کی تعریف مگر لائبیرینز ناراض کیوں؟
صدر ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ کا الزام سابق امریکی صدر جو بائیڈن پر عائد کرتے ہوئے کہا ’یہ جنگ ڈیموکریٹک پارٹی کی جنگ ہے، ہماری نہیں۔ بائیڈن انتظامیہ نے یہ جنگ شروع کروائی، جو کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ اب ہم اس جنگ کے لیے کوئی رقم نہیں دیں گے‘۔
انہوں نے یورپی یونین کو امریکی ’پیٹریاٹ‘ میزائل سسٹمز فروخت کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہاکہ ’ہم یورپی یونین کو پیٹریاٹ میزائل فروخت کریں گے۔ وہ ان کی قیمت ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اب ہم یہ رقم خود ادا نہیں کریں گے۔ ہم بہترین میزائل بنارہے ہیں اور اب ہمیں اس کا معاوضہ بھی ملنا چاہیے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کورس کے اوپر فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے طیارے کو روک لیا گیا
صدر ٹرمپ نے مزید کہا ’میرے خیال میں روس سے چار بار ڈیل ہوچکی تھی، پیوٹن سے بہترین بات چیت ہوئی، لیکن پھر یوکرین پر میزائل برسنے لگے۔ میزائلوں کی فراہمی امن کا پیغام ہے۔ روس کو اپنے وسائل جنگ پر نہیں، بلکہ تجارت پر خرچ کرنے چاہئیں۔ سمجھ نہیں آتی کہ اتنا عظیم ملک ایسا کیوں کر رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ’ایک سال قبل امریکا ختم ہو چکا تھا، لیکن اب وہی رہنما کہتے ہیں کہ امریکا دنیا کا سب سے بہترین ملک ہے‘۔
پاک بھارت جنگ بندی کا پھر تذکرہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے گفتگو کے دوران ایک بار پھر پاک بھارت تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا’ہم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی کروائی۔ تجارت کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کی۔ دونوں ممالک کے رہنما زبردست ہیں، لیکن میں روس سے خوش نہیں ہوں‘۔