بدھ راہبوں کو جنسی ویڈیوز سے بلیک میل کرکے کروڑوں بٹورنے والی خاتون گرفتار

بدھ 16 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تھائی لینڈ کی پولیس نے ایک خاتون کو گرفتار کر لیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ بدھ مت کے راہبوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کر کے ان کی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے انہیں بلیک میل کرتی رہی، اور اس طریقے سے اس نے گزشتہ 3 برسوں میں تقریباً 385 ملین بھات (یعنی 1.19 کروڑ امریکی ڈالر یا 8.8 ملین پاؤنڈ) وصول کیے۔

پولیس کے مطابق، یہ خاتون جو ’مس گالف‘ (Ms Golf) کے نام سے جانی جا رہی ہے، نے کم از کم 9 راہبوں کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیے۔ اس کے گھر سے 80 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں، جنہیں وہ بلیک میلنگ کے لیے استعمال کر رہی تھی۔

اس اسکینڈل نے تھائی لینڈ کے مقدس سمجھے جانے والے بدھ مت ادارے کو ایک بار پھر ہلا کر رکھ دیا ہے، جو پہلے ہی راہبوں کی جنسی بے راہ روی، منشیات اور بدعنوانی جیسے الزامات کی زد میں ہے۔

بلیک میلنگ کا انکشاف کیسے ہوا؟

پولیس کے مطابق یہ معاملہ جون کے وسط میں سامنے آیا، جب بنکاک کے ایک عبادت گزار راہب (اباٹ) نے اچانک راہبوں کے ساتھ رہنا چھوڑ دیا۔ تحقیقات پر معلوم ہوا کہ وہ ایک خاتون کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہے تھے۔

پولیس کے مطابق، مس گالف نے مئی 2024 میں اس راہب کے ساتھ تعلق قائم کیا، بعد ازاں اس نے راہب پر بچے کی ماں ہونے کا دعویٰ کیا اور 70 لاکھ بھات (تقریباً 2 لاکھ امریکی ڈالر) کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد دیگر راہبوں سے بھی رقومات کی منتقلی سامنے آئی، جو اس کا مخصوص ‘طریقۂ واردات’ تھا۔

یہ بھی پڑھیے جنگوں میں خواتین پر جنسی مظالم کیوں کیے جاتے ہیں؟

پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر رقم نکال کر آن لائن جوا کھیلنے میں استعمال کی گئی۔ خاتون کے گھر سے ضبط کیے گئے فونز میں لاکھوں تصاویر اور ویڈیوز موجود تھیں، جو راہبوں کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال ہوتی رہیں۔

قانونی کارروائی اور مذہبی ردِعمل

مس گالف کے خلاف بلیک میلنگ، منی لانڈرنگ اور غیرقانونی اثاثے رکھنے کے الزامات میں مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ پولیس نے ایک ہاٹ لائن بھی قائم کی ہے تاکہ ’راہ راست سے بھٹکے راہبوں‘ کے خلاف عوام شکایات درج کرا سکیں۔

اس اسکینڈل کے بعد سنگھا سپریم کونسل، جو تھائی بدھ مت کا اعلیٰ ترین نظم و ضبط رکھنے والا ادارہ ہے، نے راہبوں کے ضابطہ اخلاق پر نظرِ ثانی کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ تھائی حکومت بھی ان راہبوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کر رہی ہے جو بدھ مت کے ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں، جن میں جرمانے اور قید کی سزائیں شامل ہوں گی۔

تھائی بادشاہ وجیرا لونگ کورن نے بھی حالیہ دنوں میں دیے گئے 81 راہبوں کے اعزازی خطابات منسوخ کر دیے ہیں، جن کی بدعنوانیوں نے عوام کے دلوں کو شدید دکھ میں مبتلا کیا۔

بدھ مت ادارے پر بڑھتا دباؤ

تھائی لینڈ کی 90 فیصد سے زائد آبادی خود کو بدھ مت پیروکار کہتی ہے۔ وہاں راہبوں کو نہایت عزت و تقدس حاصل ہے۔ بہت سے نوجوان مرد کچھ وقت کے لیے راہب بنتے ہیں تاکہ نیکی اور ’کرما‘ حاصل کر سکیں۔ لیکن پچھلے چند برسوں سے بدھ مت ادارہ مسلسل اخلاقی و مالی اسکینڈلز کی لپیٹ میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا بین الاقوامی گروہ بے نقاب، سنسنی خیز انکشافات

2017 میں ویراپول سکفول نامی راہب، جو اپنی عیاش زندگی کی وجہ سے مشہور تھا، پر جنسی جرائم، فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگے۔
2022 میں پھیچا بون صوبے کے ایک مندر سے تمام راہبوں کو منشیات کیس میں گرفتار کر کے فارغ کر دیا گیا تھا۔

ماہرین کی رائے، اصلاحات کی ضرورت

تھائی ماہرِ مذاہب سورافوٹ تھاویساک کا کہنا ہے ’بدھ مت ادارہ ایک آمرانہ نظام ہے، بالکل تھائی بیوروکریسی جیسا۔ جہاں سینئر راہب افسران جیسے ہوتے ہیں اور جونیئر راہب ان کے ماتحت۔ اگر کوئی جونیئر راہب کسی غلط چیز کی نشاندہی کرے تو اُسے فوراً نکال دیا جاتا ہے۔‘

تھائی لینڈ کی تھاماسات یونیورسٹی کے سماجی ماہر پراکرِتی ساتاسوت کا کہنا ہے ’اہم بات یہ ہے کہ سچ کو سامنے لایا جائے، تاکہ عوام کو سنگھا کی معصومیت پر اعتماد ہو۔ یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا سپریم کونسل اصلاح کے لیے واقعی ‘کچھ ہاتھ پیر کاٹنے’ کے لیے تیار ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp