شام کے جنوبی شہر سویدا میں حکومت اور دروز مسلح گروہوں کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہوگیا ہے تاہم اس دوران اسرائیل نے شام میں دروز اقلیت کی حمایت کے نام پر فضائی کارروائی بھی کی ہے۔
شامی وزارتِ دفاع نے دروز اکثریتی علاقے سویدا میں دروز نیم فوجی دستوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے کہا تھا کہ شامی فوج نے رہائشیوں کے تحفظ، نقصان سے بچاؤ اور بے گھر افراد کی محفوظ واپسی کے لیے جوابی کارروائی کی۔ ان جھڑپوں میں دونوں اطراف 200 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں تاہم ان جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی ڈرون حملے میں شامی فوجی ہیڈ کوارٹر نشانہ، دروز شہر پر شامی فوج کا تازہ حملہ
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ان جھڑپوں کو جواز بناکر دمشق میں صدارتی محل کے قریب موجود وزارتِ دفاع پر فضائی حملہ کیا ہے جس میں 3 افراد جاں بحق اور 34 زخمی ہوگئے۔ اسرائیل نے سویدا میں بھی جھڑپوں کے آغاز کے بعد سے شامی حکومتی افواج کے قافلوں پر کئی فضائی حملے کیے ہیں اور اپنی سرحدی فوج کو بھی مضبوط کر دیا ہے۔
دروزی اقلیت اور تنازعہ
تازہ کشیدگی کا آغاز دروز مسلح گروہوں اور مقامی سُنی قبائل کے درمیان اغوا اور جوابی حملوں سے ہوا۔ حکومت نے مداخلت کی تو صورتحال بگڑ گئی اور شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
اسرائیل کے شمالی علاقوں خاص طور پر کرمل اور گلیل میں آباد تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار دروز آباد ہیں جو اسرائیلی معاشرے کا ایک اہم اقلیتی گروہ ہیں۔ دیگر اقلیتوں کے برعکس دروز نوجوانوں کو 1957 سے اسرائیلی فوج میں لازمی بھرتی کیا جاتا ہے اور یہ افراد اکثر اعلیٰ فوجی عہدوں تک پہنچتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: دمشق: شام نے نیا قومی نشان متعارف کرا دیا، آمریت سے انحراف اور عوامی شناخت کی جانب قدم
دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے جنوبی شام میں یکطرفہ طور پر ایک ‘غیر فوجی علاقہ’ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت شام کے اس حصے میں فوج اور ہتھیاروں کی تعیناتی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
بین الاقوامی برادری کا ردعمل
تاہم شامی حکومت نے اسرائیل کی جانب سے اس غیر فوجی علاقے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور اس عمل کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری نے بھی اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتیرس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں اپنی کارروائیوں کو روکے اور شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی حملوں کے بعد شامی حکومت نے اقوام متحدہ کو خط کر اسرائیلی جارحیت پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور اس شام کے اس علاقے میں اختلافات تاریخی طور پر موجود رہے ہیں، امریکا اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی کے لیے پرامید ہے۔














