راولپنڈی کی ایک سادہ سی گاڑیوں کے ورکشاپ میں عطاء الرحمان نامی جوان روز گاڑیاں ٹھیک کرتے ہیں۔ اگر کوئی انہیں پہلی بار دیکھے تو شاید سوچے کہ یہ ایک عام سے مکینک ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک تعلیم یافتہ انجینیئر ہیں جنہوں نے سنہ 2009 میں امریکا کی یونیورسٹی آف پینسلوینیا، پیٹسبرگ کیمپس سے آٹو موبائل انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک مکینک سے نوبیل انعام کے حصول تک کا سفر
اس نوجوان عطاء الرحمان کا انتخاب ایک اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے ذریعے ہوا تھا۔ انہوں نے 5 سال امریکا میں تعلیم اور انٹرن شپ کے دوران جدید ٹیکنالوجی، وقت کی پابندی اور محنت کرنا سیکھا۔ لیکن ان کے مطابق وہاں کی زندگی بہت تنہا اور مشکل تھی۔
عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب کچھ ہے لیکن دل کا سکون اور اپنے ملک جیسے لوگ نہیں اور پاکستان جیسے رشتے وہاں نہیں ملتے۔
واپس آ کر انہوں نے اپنے خاندانی پیشے کو اپنایا اور ورکشاپ کھول لی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ میرا شوق بھی ہے اور وراثت بھی۔ ہاتھ سے کام کرنے میں کوئی شرم نہیں‘۔
عطاء الرحمان نہ صرف گاڑیاں مرمت کرتے ہیں بلکہ گاہکوں کو نئی گاڑیوں کے سسٹمز اور ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہی بھی دیتے ہیں۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد پولیس کی ’مکینک آن وہیلز‘ سروس کا آغاز
ان کی کہانی ان نوجوانوں کے لیے پیغام ہے جو سمجھتے ہیں کہ عزت صرف نوکری یا بڑے عہدے سے ملتی ہے۔ اصل کامیابی علم، ہنر اور خودداری میں ہے۔ مزید تفصیل جانیے سفیر احمد کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔