چیئرمین پی ٹی آئی نے حاضر سروس اعلیٰ فوجی افسر پر من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی الزامات عائد کیے: ترجمان پاک فوج

پیر 8 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے فوجی افسران کو تنقید کا نشانہ بنانے پر پاک فوج کے ترجمان کا رد عمل سامنے آ گیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بغیر کسی ثبوت کے ایک حاضر سروس اعلیٰ فوجی افسر پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں جو من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تمام الزامات انتہائی افسوس ناک، قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔

ترجمان کے مطابق پچھلے ایک سال سے فوجی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اشتعال انگیزی اور سنسنی خیز پروپیگنڈے کے ذریعے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ہم متعلقہ سیاسی رہنما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی راستے کا سہارا لیں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔ ادارہ واضح طور پر جھوٹے اور غلط بیانات اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

فواد چوہدری نے آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کو حیران کن قرار دے دیا

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز حیران کن ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ ان پر قاتلانہ حملے میں کوئی آفیسر ملوث ہیں تو آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ان کو مطمئن کیا جانا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ الزام کی تحقیقات سے انکار اور ایسی پریس ریلیز سے آپ بتا رہے ہیں کہ پاکستان میں آپ قانون سے بالا تر ہیں۔ ایسے رویے قوموں کے لیے تباہ کن ہوتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان سے اتفاق کر تا ہوں: اسد عمر

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ میں آئی ایس پی آر کے بیان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔ الزامات کے حل کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جائے۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اس قانونی راستے کی حمایت کرنے والے ادارے کا یہ مثبت قدم ہو گا۔

عمران خان نے کیا کہا تھا؟

واضح رہے کہ پیر کے روز ٹوئٹر پر شہباز شریف سے کچھ سوالات پوچھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کیا مجھے بحیثیت شہری ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق ہے جنہیں میں سمجھتا ہوں کہ مجھ پر قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں؟ مجھے میرے قانونی اور آئینی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟

پی ٹی آئی چیئرمین نے لکھا کہ ’کیا شہباز شریف کی ٹویٹ کا مطلب یہ ہے کہ افسران قانون سے بالاتر ہیں یا وہ جرم نہیں کر سکتے؟ ایف آئی آر درج کرنے کے لیے اگر ہم الزام لگاتے ہیں کہ ان میں سے کسی نے جرم کیا ہے تو ادارے کو کیسے بدنام کیا جا رہا ہے؟ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران وزیر آباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون اتنا طاقتور تھا؟‘

انہوں نے لکھا کہ ’میری پیشی سے پہلے شام کو  اسلام آباد کی انتظامیہ نے جوڈیشل کمپلیکس پر قبضہ کیوں کیا؟ آئی ایس آئی کے اہلکار سی ٹی ڈی اور وکلا کے بھیس میں کیوں تھے؟ مقصد کیا تھا اور آئی ایس آئی کا کمپلیکس میں کیا کام تھا؟‘

اس سے قبل ہفتے کے روز چیف جسٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی جس کے پیچھے میجر جنرل فیصل نصیر تھا۔ اعظم سواتی پر تشدد اور ارشد شریف کے قتل کے پیچھے بھی یہی شخص تھا۔ بلاول کے کہنے پر جنرل باجوہ نے آئی ایس آئی کا کراچی میں سیکٹر کمانڈر تبدیل کیا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کو بدنام کرنے سے باز رہیں: شہباز شریف

عمران خان کی جانب سے فوج کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اتوار کے روز وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان اپنے معمولی سیاسی فائدے کی خاطر پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کو بدنام کر رہے ہیں جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کا دھمکیاں دینے کا عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔

اتوار کے روز ہی سابق صدر مملکت آصف زرداری نے بھی اپنے بیان میں عمران خان کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان اداروں کو بدنام کرنے کی ہر حد کو عبور کرچکا ہے جسے اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان اداروں کو بدنام کرنے کی ہر حد عبور کر چکا، مزید برداشت نہیں کریں گے: آصف زرداری

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

امن کے لیے دہشتگردی کے بیانیے کو شکست دینا ہوگی، بلاول بھٹو کا دورہ کوئٹہ کے دوران اظہار خیال

جج کی بیٹی کے ہاتھوں قتل ہونے والے شکیل تنولی کے اہل خانہ کا انصاف کا مطالبہ

شعبان سے 2 ہفتے قبل اغوا ہونے والے 7 افراد بازیاب نہ ہوسکے، اغواکاروں کی دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم

حکومت خود گرنا چاہتی ہے، 12 جولائی کو علامتی دھرنا نہیں ہوگا: حافظ نعیم الرحمان

شادی کے وقت یا علحیدگی سے قبل بیوی کو دیے گئے تحائف واپس ہوں گے یا نہیں، عدالت نے فیصلہ سنا دیا

ویڈیو

جج کی بیٹی کے ہاتھوں قتل ہونے والے شکیل تنولی کے اہل خانہ کا انصاف کا مطالبہ

مصنوعی آبشار اور سوئمنگ پول نے مظفر آباد کے باسیوں کو اپنا دیوانہ بنالیا

ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کی نورا کشتی میں کراچی کے عوام کو کیا ملے گا؟

کالم / تجزیہ

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا

نواز شریف! بولتے کیوں نہیں میرے حق میں؟

شملہ معاہدے کی ‘خفیہ شق’ اور دائروں کا سفر