وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کو جوڑنے والی ریلوے لائن سے خطے میں تجارت کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے، جس سے وسطی ایشیاء کا تجارتی سامان پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے دنیا بھر میں منتقل کیا جا سکے گا۔
وزیرِ اعظم کے زیر صدارت پاکستان کے شپنگ سیکٹر اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کی اصلاحات سے متعلق اہم جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ شپنگ سیکٹر میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے واضح اور مؤثر پلان مرتب کیا جائے تاکہ اس اہم شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن کو کارپوریٹ خطوط پر استوار کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے جائیں تاکہ اس ادارے کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
مزید پڑھیں: میری ٹائم سیکٹر کا اصلاحاتی منصوبہ، پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری
انہوں نے کہا کہ اس ٹرانزٹ ٹریڈ کے مؤثر استعمال کے لیے ریلوے اور شپنگ کے شعبوں میں بہتری کلیدی اہمیت رکھتی ہے، اور یہ پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کا ایک نادر موقع ہے۔
وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی شپنگ لائنز کو سامان کی ترسیل کے لیے مکمل طور پر فعال کیا جائے تاکہ فریٹ کی مد میں بیرون ملک جانے والے زرمبادلہ کی بچت کی جا سکے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے بحری بیڑے میں جہازوں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت بھی دی۔
وزیرِ اعظم نے وزارتِ سمندری امور اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو ہدایت کی کہ وہ شعبے کی ازسرنو اصلاحات کے لیے ایک پائیدار اور قابلِ عمل بزنس ماڈل پیش کریں تاکہ پاکستان کا شپنگ سیکٹر طویل المدتی بنیادوں پر فعال، خودکفیل اور منافع بخش بن سکے۔ اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد خان چیمہ، جنید انور چوہدری اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔