ملک سے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے باوجود پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھنگ کی کاشت جاری ہے اور “قومی بھنگ پالیسی” کے تحت اس کی 5 فصلیں کاشت ہو چکی ہیں جب کہ مزید 2 مقامات پر کاشت کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں ملک کے مختلف حصوں میں بھنگ کی کاشت کے لیے “قومی بھنگ پالیسی” کا اعلان کیا تو اپوزیشن سمیت حکومتی اتحادی بھی حیران تھے کہ یہ کیسا منصوبہ ہے، سب کے ذہن میں سوال تھا کہ کیا بھنگ کی کاشت حکومتی اجازت سے ہو سکے گی؟ کیا اس سے ملک کا کوئی فائدہ ہو گا؟ تاہم اب پاکستان کے چاروں صوبوں میں بھنگ کی کاشت جاری ہے۔
بھنگ کی کاشت کہاں کہاں ہو رہی ہے؟
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق سال 2021 میں بھنگ کی کاشت کے لیے 5 سائٹس کی منظوری دی گئی تھی جن میں سے 4 پر اب بھنگ کی کاشت جاری ہے۔
پنجاب میں راولپنڈی روات میں ایرڈ یونیورسٹی کے ریسرچ سنٹر کو استعمال کرتے ہوئے بھنگ کی کاشت کی جا رہی ہے اور اب تک اس سنٹر سے بھنگ کی 2 فصلیں حاصل کی جا چکی ہیں۔
لاہور میں پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے 6 کنال کے گرین ہاؤس اور 40 کنال کے کھیت پر بھنگ کی 2 فصلیں کاشت کی جا چکی ہیں۔
پشاور میں پی سی ایس آئی آر کمپلیکس کے 6 کنال پر مشتمل جدید گرین ہاؤس تیار کیا گیا ہے جبکہ 32 کنال کا کھیت بھی تیار کیا گیا ہے۔
کراچی کے پی سی ایس آئی آر کمپلیکس میں بھی گرین ہاؤس کی تعمیر جاری ہے اور ان مقامات پر فوری کاشت کا آغاز کیا جائے گا۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق اگلے مرحلے میں کوئٹہ میں بھنگ کی کاشت کے لیے گرین ہاؤس کے قیام کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
بھنگ کی فصل کون کاشت کر سکتا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2020 میں ادویات میں استعمال کے لیے بھنگ کی کاشت کا فیصلہ کیا تھا اور متعلقہ حکام کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ بھنگ کی کاشت حکومت کی نگرانی میں ہوگی تاہم کسی پرائیویٹ ادارے یا شخص کو قومی بھنگ پالیسی کے منصوبے میں شامل ہونے یا بھنگ کی کاشت نجی طور پر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
پاکستان میں بھنگ کی کاشت کا فیصلہ کیسے ہوا؟
سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے آرا لیں، ایسے میں عمران خان کو ادویات میں بھنگ کے استعمال اور دنیا میں بھنگ کی فصل سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
عمران خان نے اپریل 2020 میں وزارتِ انسداد منشیات، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارت تجارت کو ہدایت دی کہ بھنگ کی کاشت کے حوالے سے مل کر لائحہ عمل تیار کریں اور دیکھا جائے کہ کیسے بھنگ کو ادویات میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور پاکستان میں کاشت کی گئی بھنگ کو کیسے ادویات کی تیاری میں استعمال کے لیے بیرون ملک برآمد کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں 2 ستمبر 2020 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے تحت مختلف مقامات پر بھنگ کی فصل کاشت کرنے کی منظوری دی تھی۔