خفیہ امریکی انٹیلی جنس اور اسرائیلی فوجی عہدیداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران نے زلزلے کی امداد کی آڑ میں ہتھیار شام بھجوائے جو امریکی فوجیوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسے یہ خبر لیک ہونے والے ایک خفیہ امریکی دستاویز سے حاصل ہوئی۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ایران سے منسلک گروہوں کی حمایت سے اقتدار سنبھالنے والے عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے دفتر کے ایک سینئر عہدیدار نے امریکی دستاویز کے نتائج کی تردید کرتے ہوئے انہیں ‘جعلی’ قرار دیا۔
ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس دستاویز کی صداقت پر بات کرنے سے انکار کر دیا تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں بیان کی گئی سرگرمی ایران کے پاسداران انقلاب کی ماضی کی کوششوں سے مطابقت رکھتی ہے جس میں عراق اور شام جانے والی انسانی امداد کو پاسداران انقلاب سے وابستہ گروہوں کو ہتھیار پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
گزشتہ ماہ ایرانی حکام نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اس کی رپورٹ میں ایران کی جانب سے مبینہ طور پر شام میں فضائی دفاعی نظام اسمگل کرنے کے لیے کارگو طیاروں کے استعمال کی الزام عائد کیا گیا ہے جو کہ بالکل غلط ہے۔
امریکی انٹیلیجینس کی خفیہ رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے شام میں جارحانہ ہتھیاروں کی مبینہ اسمگلنگ میں چھوٹے ہتھیار، گولہ بارود اور ڈرون شامل ہیں۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ ترسیل دوست عسکری گروپوں اور قدس فورس کے تعاون سے عراق سے گاڑیوں کے قافلوں کے ذریعے کی گئی۔
لیک ہونے والی دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زلزلے کے فوری بعد ایران اور اس کے اتحادیوں نے افراتفری کا فائدہ اٹھاکر تیزی سے پیش قدمی کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 فروری کو زلزلے کی امدادی کوششوں کا آغاز ہوا جس کے بعد عراق میں موجود ایک ملیشیا گروپ نے مبینہ طور پر شام میں امریکی افواج پر حملوں کے لیے امدادی قافلوں میں چھپائی گئی رائفلوں، گولہ بارود اور 30 یو اے وی کی منتقلی کی منصوبہ بندی کی۔