احتساب عدالت نے ہفتے کے روز کوہستان کے 40 ارب روپے کے میگا اسکینڈل میں ملوث 4 ملزمان کو 5 دن کے جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:40 ارب روپے کے کوہستان کرپشن کیس میں نیب نے 8 اہم ملزمان گرفتار کر لیے
میڈیا رپورٹ کے مطابق تازہ گرفتاریوں کے بعد اب تک اس کیس میں مجموعی طور پر 8 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں 2 سرکاری ملازمین، 2 بینکرز اور 4 ٹھیکیدار شامل ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد ظفر نے کیس کی سماعت کی جس میں ضلعی اکاؤنٹس آفیسر شفیق الرحمان، اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے ملازم فضل حسین، بینک منیجر تنویر اور ٹھیکیدار ریاض کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل محمد علی کے مطابق ملزمان نے سرکاری کھاتوں سے غیر قانونی طور پر 40 ارب روپے سے زائد رقم نکالی۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ خیبر پختونخوا کی تاریخ کے بڑے کرپشن کیسز میں سے ایک ہے اور نیب اب تک اربوں روپے کی ریکوری کر چکا ہے، تاہم تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
نیب نے عدالت سے مزید تفتیش کے لیے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی، جس پر عدالت نے چاروں ملزمان کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔
اب تک نیب نے 8 ملزمان کو گرفتار کر کے 25 ارب روپے کے اثاثے برآمد کیے ہیں جن میں پرتعیش مکانات، 77 قیمتی گاڑیاں، بڑے بنگلے، اپارٹمنٹس اور ایک ارب روپے نقد شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 5 ارب روپے کے فنڈز بینک اکاؤنٹس میں منجمد کر دیے گئے ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوہستان کرپشن اسکینڈل: 94 کروڑ روپے مالیت کی لگژری گاڑیاں، اربوں کی جائیدادیں برآمد، اہم گرفتاریوں کا امکان
ادھر پی ٹی آئی رہنماؤں اعظم سواتی اور جبران نے پشاور ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف حاصل کر لیا ہے، جس میں عدالت نے نیب کو ان کی گرفتاری سے روک دیا ہے، تاہم انہیں تحقیقات میں شامل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
یہ اسکینڈل خیبرپختونخوا میں احتساب کے عمل میں ایک تاریخی کیس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔