امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان کشیدگی کے بعد وائٹ ہاؤس نے گولڈن ڈوم میزائل دفاعی نظام کے لیے اسپیس ایکس کے متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ رائٹرز نے یہ انکشاف 3 نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کیا ہے۔
ٹرمپ اور مسک، جو 2024 کی انتخابی مہم میں قریبی اتحادی تھے، اب کھلم کھلا آمنے سامنے آ چکے ہیں۔ اختلافات کی ابتدا صدر ٹرمپ کے 5 کھرب ڈالر کے بگ، بیوٹی فل بجٹ بل پر ہوئی، جس کی ایلون مسک نے کھل کر مخالفت کی۔ جواب میں ٹرمپ نے مسک پر حکومتی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا اور اسپیس ایکس کے معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: امریکی میزائل شیلڈ کی کمان، اسپیس فورس جنرل کو سونپ دی گئی
اسپیس ایکس کو گولڈن ڈوم منصوبے میں مرکزی کردار حاصل تھا، خصوصاً سیٹلائٹ مواصلاتی نظام اسٹارلنک اور اسٹارشیلڈ کے تحت۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون دیگر کمپنیوں سے رابطے میں ہیں تاکہ مسک پر انحصار کم کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایمیزون کا پروجیکٹ کوئپر، نارتھروپ گرومین، لاک ہیڈ مارٹن، ایل تھری ہیریس، اور راکٹ لیب جیسے چھوٹے اسٹارٹ اپس کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اسپیس ایکس ممکنہ طور پر کچھ ذیلی حصوں، بالخصوص سیٹلائٹ لانچز میں شامل رہ سکتا ہے، لیکن اس کا مرکزی کردار اب مشکوک ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تنازع کے بعد فون نمبر تبدیل کر لیا، امریکی اسپیکر کا دعویٰ
دونوں رہنماؤں کی چپقلش اس وقت مزید گہری ہو گئی جب صدر ٹرمپ نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) جس کی سابق سربراہی مسک نے کی تھی کو ایلون مسک کو دی گئی سبسڈی کی تحقیقات کا مشورہ دیا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر الزام لگایا کہ اگر سبسڈی نہ ہو تو ایلون شاید دکان بند کرکے جنوبی افریقہ واپس چلا جائے۔ ایلون مسک نے جوابی ردعمل میں کہا کہ ٹرمپ کا بجٹ پلان ملک کو دیوالیہ کر دے گا، اور اعلان کیا کہ وہ ’دی امریکا پارٹی‘ کے نام سے ایک نیا سیاسی اتحاد تشکیل دیں گے تاکہ کانگریس میں ڈیموکریٹ ریپبلکن اتحاد کو چیلنج کیا جا سکے۔