پاکستان میں ہر سال قریباً 3 لاکھ 37 ہزار 500 افراد جبکہ دنیا میں لگ بھگ 80 لاکھ افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ہر روز 6 سے 12 سال کی عمر کے قریباً 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ پاکستان میں تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے صحت کی سہولیات پر 620 ارب روپے کا بوجھ پڑتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشافات کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی شروعات کو روکا جا سکتا ہے، سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ تمباکو نوشی میں کمی کا باعث بنے گا، سگریٹ پر ٹیکسوں میں حالیہ اضافے سے یہ رجحان تبدیل ہو جائے گا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی دنیا کے سب سے بڑے صحت کے مسائل میں سے ایک ہے۔ حکومت پاکستان نے فروری 2023 میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں اضافہ کیا تھا تاکہ سگریٹ کے استعمال کی حوصلہ شکنی اور اس کی آمدنی میں اضافہ ہو، لیکن ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں اسے واپس لینے کے لیے لابنگ کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تمباکو مخالف کارکنوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا جائے تاکہ خاص طور پر نوجوانوں میں ان کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا سکے، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ تمباکو نوشی کئی دہائیوں سے صحت کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔
20ویں صدی میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے قریباً ایک ارب افراد قبل از وقت مر گئے، جن میں سے اکثر امیر ممالک میں مقیم تھے۔تاہم اب یہ مرض پاکستان جیسے اوسط آمدنی والے ممالک میں بڑھ رہا ہے۔