جماعت اسلامی بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز ہو گیا۔ لانگ مارچ کے قافلے کو کوئٹہ سے کچلاک اور بوستان تک 20 کلومیٹر کے فاصلے میں 3 مقامات پر روکنے کی کوشش کی گئی۔
یہ مارچ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں روانہ ہوا، جس میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں اور صوبائی قیادت نے بھی بھرپور شرکت کی۔
لانگ مارچ کی روانگی کے موقع پر خواتین کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں جنہوں نے قافلے کو رخصت کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
’یہ مارچ بلوچستان کے عوام کے حقوق، ساحل و وسائل اور معدنیات پر ان کے جائز حق کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ہم اسلام آباد کے حکمرانوں سے سوال کریں گے کہ بلوچستان کو مسلسل محرومیوں کا شکار کیوں بنایا جا رہا ہے؟‘
یہ بھی پڑھیے سرحد کی بندش اور لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر مولانا ہدایت الرحمان کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
انہوں نے کہا کہ عوام کو تعلیم، صحت، روزگار جیسے بنیادی مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت مسلسل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
لانگ مارچ کے قافلے کو کوئٹہ سے کچلاک اور بوستان تک 20 کلومیٹر کے فاصلے میں 3 مقامات پر روکنے کی کوشش کی گئی۔ ایئرپورٹ روڈ طور ناصر، کچلاک بائی پاس، کچلاک بازار اور بوستان کے مقام پر کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، لیکن کارکنان نے مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں تمام رکاوٹیں عبور کر لیں اور قافلہ پرامن انداز میں اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔
مولانا ہدایت الرحمان نے خبردار کیا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے۔ حکومت جمہوری جدوجہد کے راستے میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ ہم ان شاء اللہ تمام رکاوٹیں توڑ کر اسلام آباد پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کو استعمال کیا، مولانا ہدایت الرحمان
لانگ مارچ کے پہلے دن بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گزرتے ہوئے لورالائی میں جلسہ عام منعقد کیا جائے گا، جبکہ مولانا ہدایت الرحمان کے مطابق اگلے روز لانگ مارچ ڈیرہ غازی خان کے راستے پنجاب میں داخل ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے عوام ہمارے منتظر ہیں، ہم ان کے ساتھ مل کر لانگ مارچ کو کامیاب بنائیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کو ان کا حق دیا جائے، ان کی آواز ایوانوں تک پہنچائی جائے۔