بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فِچ ریٹنگز نے سعودی عرب کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی کی اجرا کنندہ ڈیفالٹ ریٹنگ کو اے پلس کے درجے پر برقرار رکھا ہے اور اس کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک کا اعادہ بھی کیا ہے۔
سعودی اخبار سعودی گزٹ نے فچ کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ درجہ بندی سعودی معیشت کی مضبوط مالی بنیادوں، مستحکم اقتصادی اشاریوں اور جاری اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔
مالیاتی ذخائر اور کم قرض کی شرح اہم عوامل
فچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کا قومی خالص غیر ملکی اثاثہ جات کا ذخیرہ اور قرض برائے جی ڈی پی شرح ان ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہے جنہیں ’اے‘ اور بعض اوقات ’اے اے‘ درجہ حاصل ہے۔
ادارے نے کہا کہ سعودی حکومت کے پاس خاطر خواہ مالیاتی ذخائر موجود ہیں، جن میں سرکاری شعبے کی جمع پونجی اور دیگر اثاثے شامل ہیں، جو مملکت کی معاشی استحکام کو سہارا دیتے ہیں۔
2027 تک غیر ملکی اثاثے 35.3 فیصد جی ڈی پی تک پہنچنے کی پیش گوئی
فچ کی پیش گوئی کے مطابق، سعودی عرب کے خالص غیر ملکی اثاثے 2027 تک 35.3 فیصد جی ڈی پی تک پہنچ جائیں گے، جو کہ “A” ریٹنگ والے ممالک کے اوسط 3.1 فیصد کے مقابلے میں انتہائی بلند سطح ہے۔
اقتصادی اصلاحات اور نان آئل ریونیو میں اضافہ قابلِ تحسین
فچ نے تیل پر انحصار کم کرنے اور بجٹ میں لچک پیدا کرنے کے لیے سعودی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کو بھی سراہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر تیل آمدنی میں مسلسل اضافے اور مالیاتی اصلاحات کے تسلسل نے سعودی عرب کی کریڈٹ پروفائل کو مزید مستحکم کیا ہے۔
مضبوط کریڈٹ پروفائل کا تسلسل
فچ کا کہنا ہے کہ موجودہ مالیاتی حکمتِ عملی اور وسائل کی دستیابی سعودی عرب کو ممکنہ عالمی مالیاتی دباؤ سے محفوظ رکھ سکتی ہے، جس کی وجہ سے ملک کی کریڈٹ ریٹنگ مستحکم رہنے کی توقع ہے۔