امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین جنگ پر امن معاہدے کے لیے محض 10 سے 12 دن کی نئی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے اس مدت میں پیش رفت نہ کی تو امریکا سخت ترین اقتصادی اقدامات اٹھائے گا، جن میں ثانوی ٹیرف کے تحت 100 فیصد تک محصولات کا نفاذ بھی شامل ہوگا۔
یہ اعلان ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ کے ٹرن بیری گالف ریزورٹ میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
انہوں نے کہاکہ میں پہلے 50 دن دینا چاہتا تھا، لیکن کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی، اب مزید انتظار کا جواز نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرین تنازع کو طول دینا ناقابل قبول ہے اور عالمی برادری اس جنگ کے اثرات بھگت رہی ہے، اس لیے روس کو اب فیصلہ کرنا ہوگا۔
غزہ کی صورتحال پر تشویش، امدادی مراکز قائم کرنے کا اعلان
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں غزہ کے بحران پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ وہاں غذائی قلت کی سنگین صورتحال ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ غزہ میں امدادی مراکز قائم کرے گا اور اس مقصد کے لیے 60 ملین ڈالر کی مالی مدد فراہم کی جا چکی ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ امداد کی ترسیل میں فعال کردار ادا کرے، کیونکہ موجودہ رکاوٹیں عام شہریوں تک خوراک پہنچنے میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔
ایران کو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر دھمکی
ٹرمپ نے ایران کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ اگر تہران نے دوبارہ جوہری سرگرمیاں شروع کیں تو امریکہ فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا۔ ’ہمیں ایران کی طرف سے مثبت اشارے نہیں مل رہے، اور اگر انہوں نے جوہری حد عبور کی تو ہم اُن کا وجود مٹا دیں گے۔‘
پاک-بھارت کشیدگی پر سفارتی کردار کا دعویٰ
ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا اور کشیدگی کو سفارتی ذرائع سے قابو کیا۔
غزہ میں حماس کا کوئی مستقبل نہیں، برطانوی وزیراعظم
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھوک سے بلکتے بچوں کے مناظر دل دہلا دینے والے ہیں۔ انہوں نے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے پر زور دیا اور کہا کہ حماس کا آئندہ فلسطینی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔