راولپنڈی میں غیرت کے نام پر 17 سالہ سدرہ کے لرزہ خیز قتل کے مقدمے میں گرفتار والد، بھائی، سابق شوہر سمیت چھ ملزمان کو پولیس نے سخت سیکیورٹی میں سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے تمام ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کی قبر کشائی، عدالتی حکم پر کارروائی مکمل
پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں مقتولہ کا والد عرب گل، بھائی ظفر گل، سابق شوہر ضیا الرحمان، چچا مانی، سسر سلیم اور مبینہ طور پر قتل کا حکم دینے والا جرگہ سربراہ عصمت اللہ شامل ہیں۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر جمع ہو گئی۔ پولیس نے تمام ملزمان کو چہرے ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا تاکہ ان کی شناخت ظاہر نہ ہو۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران تمام ملزمان نے سدرہ کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ افسر کے مطابق لڑکی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا اور واردات میں استعمال ہونے والا تکیہ و دیگر شواہد برآمد کرنے باقی ہیں۔ تفتیشی ٹیم ملزمان سے ان کے تحریری بیانات بھی حاصل کرے گی، اس لیے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
عدالت نے دلائل سننے کے بعد تمام ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ تفتیش مکمل کر کے انہیں یکم اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ پیر کے روز راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کی قبر کشائی کی گئی، قبر کشائی کے دوران علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اس موقع پر ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی کی لیڈی ڈاکٹر مصباح اور میڈیکل بورڈ کے دیگر ارکان بھی موقع پر موجود رہے، عدالتی حکم پر قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی کارروائی مکمل کی گئی، اور میڈیکل بورڈ نے ضروری نمونے حاصل کیے، پوسٹ مارٹم کے بعد سدرہ کی لاش کو دوبارہ وہیں دفن کر دیا گیا۔