تالیوں کی گونج میں سینکڑوں گائیں چہل قدمی کرتی ہوئی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کیوں پہنچیں؟

منگل 29 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تقریباً 80 دودھ دینے والی گائیں نئے تعمیر شدہ ’ڈیری کیٹل ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سینٹر‘ منتقل کر دی گئیں، جو کہ 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی کے بایو ریسرچ شعبے کے سربراہ جارج اسمتھ کے مطابق پیر کے روز مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تقریباً 80 دودھ دینے والی گائیں نئی تعمیر شدہ ’ڈیری کیٹل ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سینٹر‘ منتقل کی گئیں جبکہ منگل کے روز بھی 180 گائیں اس سینٹر میں منتقل کی گئی، اس مرحلہ وار منتقلی کو ’اکیسویں صدی کی مویشی منتقلی‘ قرار دیا۔ گائیں یونیورسٹی کے پرانے اور نئے فارم کے درمیان بنائی گئی باڑ کے ذریعے، تالیاں بجا کر اور سیٹیاں مار کر منتقل کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری نرخ مسترد، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کا دودھ کی قیمت میں اضافے کا اعلان

نئی سہولت 1 لاکھ 65 ہزار مربع فٹ پر مشتمل جدید مویشی خانہ رکھتی ہے، جو تحقیقی گنجائش کو بڑھا کر 680 گایوں تک لے جائے گا۔ اس میں جدید بارن، فیڈ سینٹرز، دودھ دوہنے کے یونٹ اور لیبارٹریز بھی شامل ہیں۔

ویٹرنری کالج کی ڈین کم ڈوڈ نے کہا کہ ’پرانے سینٹر میں وہ سہولیات موجود نہیں تھیں جو ہمارے طلبا کو آج کی جدید ڈیری انڈسٹری سے ہم آہنگ کر سکیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ویگن غذا کیا ہے، یہ بچوں پر منفی اثرات کیسے ڈالتی ہے؟

جارج اسمتھ نے بتایا کہ مشی گن دودھ کی فی گائے پیداوار میں پورے امریکا میں سرفہرست ہے اور ڈیری صنعت ریاست کی زرعی معیشت میں سب سے بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ اُن کے بقول ’جب باقی ادارے ڈیری پروگرام بند کر رہے ہیں، ہم اس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، آخر آئس کریم کون نہیں پسند کرتا۔‘

ریاست مشی گن نے اس 18 ماہ کے منصوبے کے لیے 3 کروڑ ڈالر فراہم کیے، جبکہ باقی رقم یونیورسٹی کے سابق طلبا، عطیہ دہندگان اور ڈیری صنعت کے شراکت داروں نے مہیا کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp