اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تشویش ہے جس سے نکلنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اے پی سی کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور سیاسی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ اور اپوزیشن لیڈرز کی 9 مئی مقدمات میں سزاؤں کی مذمت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
اپوزیشن اے پی سی کے رہنماؤں نے ملک میں ایک نئے میثاق کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہائبرڈ نظام کی وجہ سے ریاست اور عوام میں سماجی معاہدہ کمزور پڑچکا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہائبرڈ نظام کا خاتمہ کرکے نئے میثاق کے مطابق قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، منصفانہ الیکشنز اور بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مسائل حل کیے جائیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مقننہ کے اختیار میں مداخلت کی کسی بھی آئینی ترمیم کو ختم کیا جائے اور اداروں کے درمیان طاقت کی تقسیم کی آئینی حدود پر عمل کیا جائے۔ اے پی سی نے ایس آئی ایف سی کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے اسے 18ویں کی روح کے منافی قرار دیا اور اسے تحلیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ ایس آئی ایف سی کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دی گئی زمین واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: کارپوریٹ فارمنگ کے لیے اب تک کتنی اراضی کی منتقلی ہوئی؟
کانفرنس میں شریک جماعتوں نے اعلامیے میں کہا کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی کا تصور ختم ہوچکا ہے، عدلیہ کی آزادی کی بحالی کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کی تائید کرتے ہوئے ان ججز کو عوام کا ہیرو قرار دیا اور ان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہوچکی، 26ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
اپوزیشن جماعتوں نے 2024 کے الیکشنز اور ان کے نتائج کو ‘مکمل مسترد’ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مبینہ جانبداری کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس کا موجودہ رویہ جمہوریت اور آئین کی تذلیل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں غیرقانونی طور پر لاپتا افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے، غیرقانونی ملیشیاز کا خاتمہ کیا جائے اور آئین میں دیے گئے فیئر ٹرائل کے حق سے کسی کو محروم نہ کیا جائے، بلوچستان میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: مذاکرات کا وقت ختم ،وہی ہوگا جو عمران خان ہدایات دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور سابقہ قبائلی علاقوں میں امن پاسون تحریک کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ کانفرنس میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں ایکشن ان سول ایڈ قانون کے خاتمے کرنے کے لیے کوشش کرے۔
اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معدنیات پر پہلا حق متعلقہ علاقے کا ہے، خیبرپختونخوا کو این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حق دیا جائے۔ جنوبی افریقہ کے طرز پر ‘ٹروتھ اینڈ ری کانسیلیئشن کمیشن’ کا قیام عمل میں لایا جائے اور قیام پاکستان سے اب تک تمام کرداروں کا احتساب کیا جائے۔