ہانگ کانگ میں مقیم اسٹینڈ اپ کامیڈین اور سابق مس انڈیا فائنلسٹ مائتری کرنتھ نے صرف ایک سال میں حیرت انگیز طور پر وزن کم کر کے نہ صرف بے شمار لوگوں کو متاثر کیا بلکہ اُن افراد کے لیے ایک قابل تقلید مثال بن گئیں جو وزن کم کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسٹینڈ اپ کامیڈین نے اپنے وزن میں کمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سفر دو دہائیاں پہلے شروع ہوا۔ اس وقت وہ ایک دوست کے ساتھ اسکواش کھیل رہی تھیں کہ اچانک شاٹ لینے کے لیے دوڑتے ہوئے دیوار سے ٹکرا گئیں، جس سے ان کے سینے کے پٹھوں میں گہرا چوٹ آئی اور شدید خون بہا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ چوٹ ٹھیک ہونے میں مہینے لگے اور اس سے ان کی جسمانی حرکت پر بہت اثر ڈالا جو کہ پہلے بہت متحرک تھیں، انہوں نے سکون کے لیے کھانے کی طرف رجوع کیا اور اس کے نتیجے میں 25 کلو وزن بڑھ گیا۔
View this post on Instagram
مائتری کے مطابق ’میں پھر بھی خوبصورت محسوس کرتی تھی اور سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر پوسٹ کرتی رہی بغیر یہ محسوس کیے کہ مجھے اپنے جسم کا کوئی حصہ چھپانا ہے‘۔ 52 سالہ مائتری نے کہا لیکن جب میں دوبارہ اسکواش اور ہائیکنگ جیسے سرگرمیاں کرنے لگی تو وزن کی زیادتی کے اثرات محسوس کیے اور مجھے احساس ہوا کہ میں کتنی بھاری ہو گئی ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران مجھے تکلیف دہ تبصرے سننے پڑے کسی نے کہا کہ ’اگر میں تمہاری جگہ ہوتی، تو میں باہر بھی نہیں جاتی‘، کسی نے کہا۔ ’ایک دوست نے میرا کھانا دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ جان سکے میں ایسی کیوں نظر آتی ہوں‘۔ اور کسی نے کہا کہ ’میں بھینس کی طرح لگتی ہوں ہے‘۔
مائتری نے اپنے وزن میں کمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’میں نے وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے بارے میں سنا تھا، اور میں نے دن میں صرف ایک بار کھانے کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں میرا کھانا خاص طور پر صحت مند نہیں تھا، لیکن جیسے جیسے وزن کم ہوتا گیا، مجھے صحت مند کھانے کی خواہش بڑھنے لگی۔ ایک معمول کا کھانا تھوڑا سا چاول، کچھ پروٹین جیسے اُبلے ہوئے انڈے، بہت ساری سبزیاں، کچھ پھل اور ایک چھوٹا سا مٹھائی کا ٹکرا ہوتا تھا جسے میں کھاتی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: ڈائٹنگ کے بغیر جسمانی وزن میں کمی لانے والے آسان ترین طریقے
اسٹینڈ اپ کامیڈین کے مطابق جب انہوں نے اپنے کھانے کے معمول میں تبدیلیاں کیں اور وزن کم کرنے لگیں، تو اپنی پسندیدہ جسمانی سرگرمیاں بھی دوبارہ شروع کیں۔ انہوں نے بتایہا کہ دن میں ایک بار کھانے کے پلان پرعمل کرتے ہوئے اور شراب کو مکمل ترک کر کے انہوں نے ایک سال میں 30 کلو وزن کم کیا، اور اپنا وزن 62 کلوگرام کر لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ چیلنجز بھی آئے ’میں نے ہفتے کے آخر میں شراب دوبارہ استعمال کرنے میں اعتدال برقرار رکھنے میں مشکلات محسوس کیں۔ مجھے احساس ہوا کہ میرا کھانے کے ساتھ اچھا تعلق نہیں ہے۔ میں کھانے سے ڈرتی تھی، اور جب کھاتی تھی، تو اپنی حدوں کو نہیں جانتی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: وزن میں کمی کی دوائیں کیسے کام کرتی ہیں؟
انہوں نے مزید کہا، ’اس دوران میں نے 7 کلو وزن بڑھایا، لیکن پھر میں دوبارہ دن میں ایک بار کھانے پر لوٹی اور دو مہینوں میں اضافی وزن کم کر لیا۔ تب سے، میں نے کھانے کے ساتھ صحت مند تعلق بنانے کی کوشش کی ہے۔ اب میں دن میں دو بار کھاتی ہوں اور اپنے آپ کو ہر چیز کی تھوڑی تھوڑی مقدار کھانے دیتی ہوں‘۔
مائتری نے بتایا کہ دن میں صرف ایک بار کھانے، جسے OMAD بھی کہا جاتا ہے، کچھ افراد کے لیے شارٹ ٹرم وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے کیلوریز کی بڑی کمی ہوتی ہے۔ تاہم، 50 سال سے زائد خواتین کے لیے یہ زیادہ معاون طریقہ نہیں ہے۔ اس عمر میں ہارمونل تبدیلیاں، ہڈیوں کی کثافت اور پٹھوں کی مقدار پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ صرف ایک بار کھانے پر انحصار کرنے سے ضروری غذائی اجزاء جیسے پروٹین، کیلشیم، اور فائبر کی کمی ہو سکتی ہے، جو خاص طور پر مینوپاز کے دوران اور بعد میں بہت اہم ہیں اس لیے غذائیت سے بھرپور کھانے کا ایک متوازن طریقہ طویل مدتی طور پر زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔














