عراق کے خودمختار کرد علاقے کے دارالحکومت اربیل میں ایک چھوٹے سے ریسٹورنٹ نے حال ہی میں یہ دعویٰ کر کے سب کو حیران کر دیا کہ وہ ایسی ڈش پیش کر رہا ہے جو اس سے قبل کسی مقامی مینو میں نہیں دیکھی گئی — گرل شدہ گدھے کا گوشت۔
خلیجی اخبار’ گلف نیوز‘ کے مطابق یہ دعویٰ ایک عراقی انفلوئنسر کی شیئر کی گئی ویڈیو کے بعد وائرل ہوا، جس میں وہ اور اس کے 2 ساتھی اس ریسٹورنٹ میں کھانے گئے۔ انہوں نے کباب اور گرل گوشت کھایا اور اسے ‘اب تک کا سب سے مزیدار گوشت‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے ہرسال قریباً 60 لاکھ گدھے کس دوا کے لیے ذبح کیے جاتے ہیں؟
ایک ساتھی نے شک و حیرت کے ساتھ ریسٹورنٹ کے مالک سے پوچھا:
’کیا یہ واقعی گدھے کا گوشت ہے؟‘
مالک نے فوراً جواب دیا:
’یہ 100 فیصد کرد گدھے کا گوشت ہے!‘
ریسٹورنٹ کی سجاوٹ بھی اس دعوے کو تقویت دیتی نظر آئی۔ دیواروں پر گدھوں کی تصویریں، خاکے اور پینٹنگز آویزاں تھیں، جو اس منفرد تصور کو مزید پُر مزاح اور قابل دید بناتی تھیں۔
لیکن پھر سچ سامنے آ گیا…
جلد ہی انکشاف ہوا کہ یہ سب کچھ دراصل ایک مارکیٹنگ چال تھی۔
ریسٹورنٹ کے مالک نے اعتراف کیا کہ وہ اصل میں گدھے کا گوشت پیش نہیں کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب عوام کی توجہ حاصل کرنے اور دکان پر رش بڑھانے کے لیے کیا گیا — اور اس حکمت عملی نے کام کر دکھایا۔
ویڈیو کو ہزاروں مرتبہ شیئر کیا گیا، اور عوام نے اسے تجسس، مزاح یا حیرت کے ساتھ سراہا۔
یہ بھی پڑھیے گدھے کا گوشت برآمد: ’اسلام آباد والو بتاؤ ذائقہ کیسا تھا‘
واضح رہے کہ اگرچہ بعض ممالک مثلاً چین اور وسطی ایشیا کے بعض علاقوں میں گدھے کا گوشت کھایا جاتا ہے، تاہم مشرق وسطیٰ میں اسے ایک ثقافتی طور پر ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔
ریسٹورنٹ کے مالک نے اسی تصور کا فائدہ اٹھایا، چونکانے اور ہنسانے کے ملے جلے خیال کے تحت ایک زبردست آن لائن مہم شروع کر دی۔
سوشل میڈیا پر اس مارکیٹنگ چال پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ بعض لوگوں نے اسے تخلیقی اور دلچسپ قرار دیا، اور بعض نے اسے دھوکہ دہی قرار دیا۔