سعودی عرب نے سرکاری اسکولوں کے لیے تعلیمی سال کے ڈھانچے میں ایک اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت آئندہ تعلیمی سال 2026-2025 سے 2 سیمسٹر کا نظام دوبارہ نافذ کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ کابینہ کی منظوری سے عمل میں آیا ہے اور وزارتِ تعلیم نے اسے باضابطہ طور پر جاری کیا ہے، 3 سیمسٹر کا ماڈل، جو ویژن 2030 کے تحت تعلیمی اصلاحات کا حصہ تھا، اب ختم کر دیا گیا ہے، اور اس کی جگہ پر 2 سیمسٹر کا روایتی نظام بحال کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد حاصل کرنے کی مشروط اجازت
سعودی وزارتِ تعلیم نے وضاحت کی ہے کہ یہ فیصلہ ایک جامع جائزے کے بعد کیا گیا، جس میں مختلف عوامل کا جائزہ لیا گیا، جن میں موسمی حالات، تعلیمی دنوں کی گنتی، طلبا اور اساتذہ کی فلاح، اور بین الاقوامی معیار شامل ہیں۔
نئے ماڈل کے مطابق ہر سال کم از کم 180 تعلیمی دن یقینی بنائے جائیں گے، تاکہ تعلیم کا تسلسل برقرار رہے اور طلبا کو مکمل نصاب بہتر انداز میں پڑھایا جا سکے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں شامی جڑواں بچیوں کی کامیاب علیحدگی، انسانیت اور میڈیکل سائنس کی نئی مثال
اعلان کے مطابق یہ فیصلہ صرف سرکاری اسکولوں کے لیے نافذ العمل ہوگا، جب کہ نجی اور بین الاقوامی اسکولوں، جامعات، اور فنی وپیشہ ورانہ اداروں کو آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنے تعلیمی نظام کو اپنی ضروریات کے مطابق مرتب کرسکیں۔
اس فیصلے سے تعلیمی اداروں کو مزید لچک میسر آئے گی اور وہ طلبا کے لیے موزوں ترین تعلیمی ترتیب اپنا سکیں گے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سیاح کا 20 سالہ مشن عالمی سطح پر تسلیم
وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 4 سالہ تعلیمی کیلنڈر کا فریم ورک جاری رکھا جائے گا، تاکہ نظام میں استحکام برقرار رہے۔
اس فریم ورک میں مختلف شہروں خصوصاً مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ اور طائف کے لیے مخصوص موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی تعطیلات کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے، تاکہ طلبا کی صحت اور سہولت کا خیال رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں میڈیا سیکٹر سرمایہ کاری کا نیا مرکز بن گیا
یہ فیصلہ سعودی عرب کی تعلیم میں جاری اصلاحاتی کوششوں کا تسلسل ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ایک مضبوط، لچکدار اور مؤثر تعلیمی نظام قائم کرنا ہے۔
سعودی عرب میں 2 سیمسٹر کے ماڈل کی واپسی کو ماہرین تعلیم نے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، جو طلبا کے لیے واضح نظام الاوقات اور اساتذہ کے لیے بہتر تدریسی حکمتِ عملی کی راہ ہموار کرے گا۔