پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
درخواست دائر، فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا
دونوں رہنماؤں کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی، غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیے 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 108 افراد کو سزائیں، فواد چوہدری و دیگر بری
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
بغیر مؤقف سنے فیصلہ سنایا گیا: مؤقف
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں سنے بغیر ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ جاری کیا، جو کہ انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ ہمیں صفائی کا موقع دیے بغیر فیصلہ سنایا گیا، جو غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے کئی اہم رہنماؤں سمیت 9 ارکانِ پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے میں سینیٹر شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی عمر ایوب اور دیگر شامل ہیں جنہیں 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں سنائے جانے کے بعد ڈی نوٹیفائی کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نااہل قرار دیے گئے افراد میں قومی اسمبلی کے 5، پنجاب اسمبلی کے 3 ارکان اور ایک سینیٹر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے 9 مئی کیس میں سزائیں: عمر ایوب اور شبلی فراز سمیت پی ٹی آئی کے 9 پارلیمنٹیرینز نااہل قرار
نااہل ہونے والوں میں رائے حیدر علی، صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن نواز، اور زرتاج گل شامل ہیں، جبکہ پنجاب اسمبلی سے انصر اقبال، جنید افضل ساہی، اور رائے محمد مرتضیٰ اقبال کو بھی نااہلی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 31 جولائی کو 9 مئی کے واقعات سے متعلق تین مقدمات کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل اور صاحبزادہ حامد رضا سمیت درجنوں افراد کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی، جب کہ جنید افضل ساہی کو تین سال قید کی سزا دی گئی۔
الیکشن کمیشن نے ان تمام ارکان کی نشستوں کو خالی قرار دیتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔