موت کے بعد بھی سکون نہ ملا، سدھو موسے والے کے مجسمے پر بھی فائرنگ

بدھ 6 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجابی گلوکار اور ریپر سدھو موسے والا، جو 2022 میں گولی مار کر قتل کر دیے گئے تھے، ان کے مجسمے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جسے ان کی والدہ نے روح پر حملہ قرار دیا ہے۔

ہریانہ کے ضلع دبوالی میں مرحوم گلوکار سدھو موسے والا کے مجسمے پر فائرنگ کی گئی، جس کے بعد ان کی والدہ چرن کور نے انسٹاگرام پر اس واقعے پر صدمہ اور افسوس کا اظہار کیا۔

چرن کور نے انسٹاگرام پوسٹ میں اسے اپنی روح پر زخم قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے بیٹے کے دشمن اسے اس کی موت کے بعد بھی تنہا نہیں چھوڑ رہے۔ انہوں نے مزید لکھا، میرا بیٹا عوام کے حقوق کی آواز بنا رہا، اور اس کے جانے کے بعد بھی اسے خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفات کے 3 سال بعد سدھو موسے والا کی واپسی، سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا گیا؟

انہوں نے کہا کہ موسے والا کی یاد زندہ رہے گی، وہ ایک تحریک تھا جو ہمیشہ جاری رہے گی۔ میں سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ ایک دن گناہ گاروں کو ان کے عمل کی سزا ضرور ملے گی۔ ہماری خاموشی ہماری شکست نہیں ہے۔

جناں یاک جناتہ پارٹی (جے جے پی) کے ریاستی صدر دگ وجے چوتالا نے گزشتہ سال ہریانہ کے ساونت کھیدا گاؤں میں موسے والا کا مجسمہ نصب کیا تھا۔ چند دن پہلے نامعلوم حملہ آوروں نے رات کے وقت مجسمے پر فائرنگ کی، جس سے مجسمہ کو نقصان پہنچا اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچا۔

یہ بھی پڑھیں: ’دل دا نئیں ماڑا تیرا سدھو موسے والا‘ بابر اعظم کے پنجابی ڈائیلاگز، ویڈیو وائرل

رپورٹ کے مطابق، 29 جولائی کو ایک غیر ملکی موبائل نمبر سے چوتالا کو ایک ویڈیو کلپ بھیجا گیا، جس میں موسے والا کے مجسمے پر فائرنگ دکھائی گئی تھی۔ اس میں دھمکی دی گئی کہ موسے والا کے قتل کے بعد ان کے حمایتیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ اس کے بعد دبوالی، ضلع سرسا میں مقدمہ درج کیا گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، لارنس بشنوی گینگ نے سدھو موسے والا کے مجسمے پر فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے مجسمہ لگانے والوں کو دھمکی دی کہ جو لوگ سدھو موسے والا کو شہید کا درجہ دے رہے ہیں اور عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، انہیں سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سدھو موسے والا کا ختم: ’بدمعاش اور جٹ برادری کو دعوت‘ دینے والے پاکستانی کے ساتھ کیا ہوا؟

گولڈی ڈھلوں اور ارزو بشنوی نامی دو افراد نے فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ دگ وجے چوتالا اور گگن کھوکری عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کہ وہ موسے والا کا مجسمہ نصب کر کے انہیں شہید کا درجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجسمے بھگت سنگھ یا کسی شہید فوجی کے نصب ہونے چاہئیں، نہ کہ گلوکار کے۔

واضح رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی 2022 کو پنجاب کے منسا میں مبینہ طور پر لارنس بشنوی گینگ نے قتل کیا تھا۔ گلوکار نے ایک سال قبل اسمبلی انتخابات سے پہلے دسمبر میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی

عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان اہم فیصلے توہمات کی بنیاد پر کرتے تھے، عطا تارڑ

جازان میں بین الاقوامی کانفرنس LabTech 2025، سائنس اور لیبارٹری ٹیکنالوجی کی دنیا کا مرکز بنے گی

دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب

لڑکیوں کی اسمگلنگ: ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘، ایپسٹین کی نئی ای میلز سامنے آگئیں

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نکاح کے بعد نادرا کو معلومات کی فراہمی شہریوں کی ذمہ داری ہے یا سرکار کی؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے