امریکا نے وینیزویلا کے صدرنکولس مادورو کے خلاف انعامی رقم دوگنی کرکے 50 ملین ڈالر کردی ہے، جس کا مقصد لاطینی امریکا کے مطلق العنان لیڈر پردباؤ بڑھانا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دورسے جاری ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف نے اس انعام کی اطلاع دی ہے کہ یہ رقم اس شخص کو دی جائے گی جو نکولس مادورو کی گرفتاری یا سزا میں مددگار معلومات فراہم کرے گا۔
https://Twitter.com/AGPamBondi/status/1953583017353466306
امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے ریکارڈ شدہ بیان میں اسے ایک تاریخی انعام قرار دیتے ہوئے نکولس مادورو پر الزام عائد کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی دہشت گرد قرار دی گئی منشیات کے منظم گروہوں کا استعمال کرتے ہوئے منشیات اور تشدد کو امریکا میں اسمگل کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وینزویلا کے متنازع صدارتی انتخابات میں نکولس مادورو کی فتح کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع
انسداد منشیات کے ادارے نے 30 ٹن کوکین ضبط کی ہے جو نکولس مادورو اور اس کے ساتھیوں سے منسوب ہے، جس میں سے قریب 7 ٹن براہ راست نکولس مادورو سے جڑے ہیں، اس کے علاوہ، اس کا محکمہ انصاف نکولس مادورو سے منسلک 700 ملین ڈالر کے اثاثے ضبط کرچکا ہے، جن میں 2 پرائیویٹ جیٹ بھی شامل ہیں۔
پامیلا بونڈی کا کہنا تھا کہ نکولس مادورو دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشوں میں سے ایک ہے اور ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ’صدر ٹرمپ کی قیادت میں مادورو انصاف سے بچ نہیں پائے گا اور اپنے گھناونے جرائم کا حساب دے گا۔‘
دوسری جانب، وینیزویلا نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے، وزیر خارجہ ایوان گل پنٹو نے ٹرمپ انتظامیہ کے انعام کو مضحکہ خیز اور سب سے بیوقوفانہ دھوکہ قرار دیا۔ ’یہ خاتون میڈیا سرکس کا مظاہرہ کر رہی ہے تاکہ وینیزویلا کی شکست خوردہ انتہائی دائیں بازو کو خوش کرے۔‘
مزید پڑھیں:امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
نکولس مادورو پر یہ الزامات پہلے بھی لگ چکے ہیں، اور 2020 میں امریکا نے انہیں اور ان کے دیگر ساتھیوں کو منشیات کی اسمگلنگ سے جڑے ایک گینگ کا رہنما قرار دے کر گرفتاری کے لیے 15 ملین ڈالر انعام دیا تھا۔
یہ انعام صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے آخری دنوں میں 25 ملین ڈالر تک بڑھایا گیا تھا، اوراب ٹرمپ انتظامیہ نے اسے مزید بڑھا کر 50 ملین ڈالر کر دیا ہے، جو منشیات کی اسمگلنگ اورغیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت قدم ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں امریکی سرحد پر مہاجرین اور منشیات کی روک تھام پر زور دیا ہے، اور لاطینی امریکا کے گینگز کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر سخت کارروائیاں شروع کی ہیں۔