تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی قیادت نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر آئین شکنی، معیشت کی تباہی اور عوامی مسائل نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے اس ماہ کے لیے اپنا شیڈول طے کرلیا ہے اور 27ویں آئینی ترمیم کے اعلان پر وکلا تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، پاکستان میں اس وقت عملاً مارشل لاء نافذ ہے۔
سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم ون کے ساڑھے 3 سالہ دور میں ملک کو شدید نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے بعد مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور مڈل کلاس طبقہ لوئر مڈل کلاس میں تبدیل ہوگیا۔ 45 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں اور بیروزگاری کی شرح 22 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے اہم ملاقات
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ایک سماجی معاہدہ ہے، اگر اسے چھیڑا گیا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے لیے جلوس نکالنے والے آج آئینی اختیارات استعمال نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں ایک کرنل بیٹھا ہے اور اسپیکر حوالدار بنا ہوا ہے، اب وہ کیسے جواب مانگ سکتا ہے؟
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے اعلان کیا کہ آئین کی حفاظت اور عوامی حقوق کے لیے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔