رانی پور کمسن ملازمہ ہلاکت کیس: عدالت نے نامزد 3 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی

بدھ 13 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رانی پور حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ فاطمہ کی ہلاکت کیس میں نامزد 3 ملزمان اسد شاہ، فیاض شاہ اور حنا شاہ کی ضمانت سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: رانی پور کمسن ملازمہ قتل کیس: مقتولہ کی والدہ کی کیس ختم کرنے کی استدعا

یہ واقعہ 14 اگست 2023 کو پیش آیا تھا، جب حویلی میں ملازمہ فاطمہ مبینہ تشدد کے باعث جاں بحق ہوگئی تھی۔

میڈیا پر خبریں سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو پولیس نے گرفتار کیا تھا، جبکہ بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپتی ہوئی حالت کی ویڈیو بھی منظرِ عام پر آئی تھی۔

عدالت نے ملزمان کی ضمانت 5،5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی، ساتھ ہی ان کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پاسپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس میں اہم پیش رفت، اسپتال کا ایم ایس گرفتار

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں مقتولہ کی والدہ نے نامزد ملزمان سے صلح کرلی تھی، جس کے بعد مدعی کے وکیل نے عدالت میں تصفیے کا تحریری بیان جمع کراتےہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملزمان کو ضمانت دے کر مقدمہ ختم کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت