امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد ٹیلیفون پر بات کریں گے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں زیلینسکی سے ملاقات کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ میں نے ابھی پوٹن سے بالواسطہ بات کی ہے اور آج ہی ان ملاقاتوں کے بعد براہِ راست فون کال ہوگی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر زیلینسکی کے ساتھ ملاقات مثبت رہی تو وہ پوٹن کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کریں گے جس کا مقصد یوکرین۔روس جنگ کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو سہ فریقی ملاقات ہوگی اور مجھے لگتا ہے کہ اس وقت جنگ ختم ہونے کا معقول امکان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: روس اور یوکرین بہت جلد مذاکرات شروع کررہے ہیں، ٹرمپ کا روسی ہم منصب سے رابطے کے بعد اعلان
امریکی صدر نے ایک بار پھر کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے جنگ بندی ضروری نہیں۔ “میں نہیں سمجھتا کہ جنگ بندی کی ضرورت ہے، اس سے دونوں فریق دوبارہ تیاری کریں گے اور شاید وہ ایسا نہ چاہتے ہوں۔”
زیلینسکی نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کہ دعوت دینے اور ذاتی کوششوں سے خون ریزی روکنے اور جنگ ختم کرنے کی کاوش پر شکر گزار ہوں۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا یوکرین کے امن معاہدے میں سلامتی کی ضمانت فراہم کرے گا۔ “یورپی ممالک پہلی دفاعی لائن ہیں کیونکہ وہی اس خطے میں ہیں لیکن ہم بھی ان کی مدد کریں گے اور اس عمل میں شامل ہوں گے۔
یورپی رہنما بھی پیر کو وائٹ ہاؤس میں موجود ہیں تاکہ یوکرین تنازع پر ممکنہ امن ڈیل کے لیے ٹرمپ اور زیلینسکی کے ساتھ بات چیت کرسکیں۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور فن لینڈ کے رہنماؤں کے ساتھ نیٹو چیف مارک رُٹے اور یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اگلا امریکی صدر کس کو اور کیوں ہونا چاہیے؟ روسی صدر پوٹن نے اپنی پسند بتا دی
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کو کریمیا چھوڑنا ہوگا اور نیٹو میں شمولیت کی خواہش ترک کرنا ہوگی جو روس کے 2 بڑے مطالبات ہیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ مجھے بخوبی معلوم ہے میں کیا کر رہا ہوں، اور مجھے اُن لوگوں کے مشوروں کی ضرورت نہیں جو برسوں سے اِن تنازعات پر کام کرتے رہے لیکن کچھ بھی حاصل نہ کر سکے۔