وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کو جدید امریکی فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرنا خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ نئی دہلی روس اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھا رہا ہے۔
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز میں شائع اپنے مضمون میں ناوارو نے کہا کہ روسی تیل کی خریداری کے ذریعے بھارت ماسکو کو یوکرین جنگ میں مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔ ان کے مطابق، اگر بھارت امریکا کو اپنا حقیقی تزویراتی شراکت دار سمجھتا ہے تو اسے روسی تیل کی درآمد روکنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے ’بھارت سے خوش نہیں ہوں‘، ٹرمپ کا انڈیا پر مزید ٹیرف آئندہ 24 گھنٹوں میں لگانے کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت روسی خام تیل کو عالمی منڈی میں دوبارہ بیچنے کا ذریعہ بن رہا ہے، جس کے بدلے ماسکو کو درکار ڈالر میسر آ رہے ہیں۔ ناوارو کے مطابق، یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اپنے مالی مفادات کے لیے چین اور روس دونوں کے قریب ہوتا جا رہا ہے۔
امریکی صدارتی مشیر نے اس تناظر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی چینی صدر شی جن پنگ سے متوقع ملاقات اور چینی وزیر خارجہ کے دورۂ بھارت کو بھی اہم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے امریکی ماہرِ معیشت کی مودی کو تنبیہ: چین مخالف امریکی ایجنڈے کا مہرہ نہ بنیں
واضح رہے کہ حال ہی میں امریکا نے بھارت کو انتباہ دیا تھا کہ اگر صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مذاکرات ناکام ہوئے تو نئی دہلی پر مزید ٹیرف عائد کیے جائیں گے، جبکہ اس مقصد کے لیے طے شدہ امریکی وفد کا دورۂ بھارت بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔