سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 پر بحث کے دوران اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کے خلاف سخت کارروائیوں کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ وزارت پیٹرولیم نے بتایا کہ مجوزہ بل میں 6 نئی شقیں شامل کی جا رہی ہیں، جن کے تحت اسمگل شدہ مصنوعات فروخت کرنے والے پیٹرول پمپس کو سیل کرنے اور ان کا سامان ضبط کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
ارکان کمیٹی نے تجویز دی کہ اسمگلنگ میں ملوث گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ بل کے تحت کسٹمز حکام کو ایسی گاڑیاں ضبط کرنے کے اختیارات دیے جا رہے ہیں جو غیر قانونی طریقے سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں ملوث پائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر 10 سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، قومی اسمبلی میں بل منظور
کمیٹی کی رکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے بل پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ اسے عجلت میں منظور نہ کیا جائے بلکہ انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے جبکہ دوسری جانب سینیٹر مولانا عبدالواسع نے بل کو بلوچستان کے عوام کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس بل کے تحت گاڑیاں ضبط کی گئیں تو بلوچستان کے لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ بڑے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ صرف چھوٹے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ بلوچستان میں 5 سے 6 ہزار ایسی گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں جو اسمگل شدہ پیٹرول کی ترسیل میں ملوث تھیں تاہم بارڈر کے ذریعے لائسنس یافتہ گاڑیوں سے پیٹرول لانے پر کوئی پابندی نہیں، اور مجوزہ اقدامات صرف اُن بڑے ٹینکرز کے لیے ہیں جو 40 ہزار لیٹر سے زائد پیٹرول لاتے ہیں۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے واضح کیا کہ چھوٹی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں، جو بارڈر سے محدود مقدار میں پیٹرول لاتی ہیں، ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔