گورنر سندھ کی کرسی خطرے میں پڑ گئی ہے، برطرفی کے لیے صدرِ پاکستان سے رجوع کر لیا گیا ہے۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور سابق جج احمد علی گبول نے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو باضابطہ درخواست جمع کرائی ہے، جس میں موجودہ گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری کی فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن میں ووٹ چوری ہونے کا اعتراف، ویڈیو وائرل
احمد علی گبول کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے آئینی حلف اور غیر جانب داری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بارہا لسانی بنیادوں پر سیاست کو فروغ دیا اور ایم کیو ایم کی سیاسی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر نسلی اور صوبائی تقسیم کو ہوا دی۔ درخواست کے مطابق گورنر نے گورنر ہاؤس سمیت مختلف مواقع پر ایسے نعرے لگائے اور تقاریر کیں جن میں کراچی کو سندھ سے علیحدہ کرنے جیسے خیالات اور اردو بولنے والوں کو بنیاد بنا کر لسانی منافرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کا یہ رویہ آئین کے آرٹیکل 4، 5، 25، 27 اور 32 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو برابری، عدم امتیاز اور صوبائی ہم آہنگی کی ضمانت دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ بھی اپنے فیصلوں میں واضح کر چکی ہے کہ ریاستی عہدے کو کسی سیاسی جماعت کے ایجنڈے کے لیے استعمال کرنا غیر آئینی عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے کامران ٹیسوری کے مطابق ’بھائی‘ آرہے ہیں، یہ بھائی کون ہیں؟
ایڈووکیٹ احمد علی گبول نے صدر پاکستان سے اپیل کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 101(3) کے تحت، جس کے مطابق گورنر صدر کی خوشنودی تک اپنے منصب پر رہ سکتا ہے، گورنر سندھ کو فوری طور پر ہٹا کر اس منصب کو وفاقی اتحاد اور صوبائی ہم آہنگی کی علامت بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے گورنر سندھ کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ اور نٹ بولٹ ٹائٹ کردئیے گئے، فیصل واوڈا
احمد علی گبول کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک قانونی راستہ اپنایا ہے، آئین توڑا گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں کرسی سے ہٹانا ضروری ہے۔ گورنر کے کام یہ نہیں ہوتے جو وہ کر رہے ہیں، اسٹیج پر کھڑے ہو کر کبھی کہا جاتا ہے کہ بھائی آرہا ہے، کبھی انتخابات کے عمل کو مشکوک کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال ہم نے صدر پاکستان سے رجوع کیا ہے، ہماری درخواست پر عمل ہوا تو ٹھیک، ورنہ عدالت کا دروازہ بھی کھٹکٹا سکتے ہیں۔