امریکا میں کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق 58 فیصد امریکی چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک فلسطین کو ایک ریاست کے طورپرتسلیم کریں، اس سروے کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس تقریباً 2 سال سے جاری جنگ میں ممکنہ جنگ بندی پر غور کر رہے ہیں۔
رائٹرزاور اپسوس کے اس مشترکہ سروے کے مطابق 33 فیصد امریکی اس بات سے متفق نہیں تھے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک فلسطین کوریاست تسلیم کریں، جبکہ 9 فیصد نے کوئی رائے نہیں دی، پیر کو مکمل ہونیوالا یہ 6 روزہ سروے امریکا کے قریبی اتحادی کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھنے کے اعلان کے چند ہفتے بعد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
واضح رہے کہ ان ممالک کے فیصلے نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جبکہ غزہ میں بھوک تیزی سے پھیل رہی ہے، سروے ایسے وقت میں کیا گیا جب جنگ بندی کی امیدیں بڑھ رہی ہیں تاکہ لڑائی میں وقفہ دیا جا سکے، کچھ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اورانسانی ہمدردی کی بنیاد پرامداد پہنچانے میں آسانی ہو۔
اسرائیلی حکام کے مطابق تل ابیب حماس کے اس جواب کا جائزہ لے رہا ہے جس میں 60 روزہ جنگ بندی اور آدھے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی گئی ہے۔
برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اوریورپ کے دیگراتحادی ممالک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ کی انسانی صورتِ حال ’ناقابلِ تصور‘ حد تک بگڑ چکی ہے، جبکہ امدادی ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ کے باشندے قحط کے دہانے پر ہیں۔
مزید پڑھیں:فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق اسرائیل غزہ میں اتنی سپلائیز داخل نہیں ہونے دے رہا جو بڑے پیمانے پر بھوک سے بچا سکیں، اسرائیل نے اس الزام کو رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حماس امدادی سامان چرا رہی ہے، جس کی حماس تردید کرتی ہے۔
سروے کے مطابق 65 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ امریکا کو غزہ میں بھوک سے دوچار لوگوں کی مدد کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، جبکہ 28 فیصد نے اختلاف کیا۔ اختلاف کرنے والوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے 41 فیصد حامی شامل تھے۔
مزید پڑھیں:فلسطین کے حق میں نعرے لگانے پر برطانوی میوزک بینڈ کے اراکین امریکا جانے سے محروم
صدر ٹرمپ اور ان کے حامی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی کے تحت بیرونی امداد میں کمی کے حامی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امریکی فنڈز صرف امریکی شہریوں کے لیے استعمال ہونے چاہییں۔
یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں جنگجوؤں نے اسرائیل پرحملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا۔ اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک غزہ میں 62 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہیں اور خطہ شدید انسانی بحران کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں:فلسطین کے حامی غیرملکیوں کو امریکا بدر کرنے فیصلہ
سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ 59 فیصد امریکی سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کا غزہ میں فوجی ردعمل ’انتہائی سخت‘ رہا ہے، جبکہ 33 فیصد اس سے متفق نہیں۔ فروری 2024 میں کیے گئے ایک اسی طرح کے سروے میں 53 فیصد نے اسرائیلی ردعمل کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا تھا۔
یہ تازہ ترین سروے آن لائن کیا گیا، جس میں امریکا بھر کے 4,446 بالغ افراد نے حصہ لیا، سروے میں غلطی کا تناسب تقریباً 2 فیصد بتایا گیا۔