انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے بھانجے اور علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز عظیم کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ عدالت میں پولیس نے ملزم کے تیس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم جج منظر علی گل نے آٹھ روزہ ریمانڈ دیتے ہوئے پولیس کے حوالے کر دیا۔
9 مئی کیس :علیمہ خان کا بیٹا شاہ ریز عدالت میں پیش۔۔۔!!! pic.twitter.com/bptVnyYh4x
— Ehtisham ul haq (@ehtishamulhaq87) August 22, 2025
گرفتاری اور عدالت میں پیشی
گزشتہ شب لاہور کے علاقے زمان پارک سے شاہ ریز عظیم کو گرفتار کیا گیا اور جمعہ کی صبح سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور پہنچایا گیا۔ پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم جناح ہاؤس حملہ کیس میں 23 ستمبر 2023 کو نامزد کیا گیا تھا اور ضمنی بیانات کی روشنی میں اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل
ملزم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ شاہ ریز کو محض ہراساں کرنے کے لیے مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:میرے بیٹے کو مسلح نقاب پوش گھر سے اٹھا کر لے گئے، علیمہ خان کا الزام
ان کے مطابق شاہ ریز گزشتہ 27 ماہ سے ملک میں موجود رہے اور اس دوران متعدد بار بیرون ملک کے دورے بھی کیے، لیکن انہیں کبھی نہ تو طلب کیا گیا اور نہ ہی گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر وہ واقعی مقدمے میں نامزد تھے تو گرفتاری میں اتنا عرصہ کیوں لگا؟ یہ کارروائی دراصل بانی پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ سے ملنے والے ریلیف کے ردعمل کے طور پر سامنے آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 سے 12 مئی کے دوران شاہ ریز چترال میں موجود تھے، اس لیے انہیں جھوٹا ملوث کیا جا رہا ہے۔
علیمہ خان کا ردعمل
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو گزشتہ روز 8 مقدمات میں ضمانت ملی، اور اس کے جواب میں ان کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا فوکس ہمیشہ پاکستان کی نمائندگی یا کاروباری سرگرمیوں پر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب انتقامی کارروائیاں ہیں، اگر ہمیں گرفتار کرنا ہے تو کھل کر کریں، ہم ہر بار بانی پی ٹی آئی کی آواز بنیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم صرف اللہ سے ڈرتے ہیں، ظلم کی رات ہے لیکن بالآخر صبح ضرور ہو گی۔
سلمان اکرم راجہ نے عدالت کے باہر کہا کہ یہ مقدمات سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ 27 ماہ تک سینکڑوں مقدمات چلائے گئے اور آج اچانک پتہ چلا کہ شاہ ریز بھی مطلوب ہیں۔ مزید کہا گیا کہ یہ قوم کو ایک واضح پیغام دیا جا رہا ہے کہ اس ملک میں کوئی قانون موجود نہیں۔
عدالتی فیصلہ
فریقین کے دلائل سننے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا، جو بعد ازاں سناتے ہوئے شاہ ریز عظیم کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔














