سری لنکا کے سابق صدر رانیل وکرما سنگھے کو سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق 76 سالہ وکرما سنگھے کو جمعے کے روز عدالت میں پیش کیا گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق وکرما سنگھے پر الزام ہے کہ انہوں نے 2022 تا 2024 کے دوران لندن کا ایک دورہ کیا تھا جہاں وہ اپنی اہلیہ کی گریجویشن تقریب میں شریک ہوئے اور اس موقع پر ریاستی فنڈز استعمال کیے گئے۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ’سابق صدر کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا ہے، مزید کارروائی عدالت کی ہدایت کے مطابق کی جائے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کے صدارتی انتخابات مکمل، انورا کمارا ڈسانائیکے فاتح قرار
وکرما سنگھے کے دفتر نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ان کی جماعت یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے رہنما نشانتا سری ورنا سنگھے نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی انتقام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’رانیل وکرما سنگھے نے کبھی سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا۔ وہی شخص ہے جس نے اس وقت ملک کی باگ دوڑ سنبھالی جب معیشت زمین بوس ہوگئی تھی۔ آج اسی شخص کے ساتھ یہ سلوک کیا جارہا ہے۔‘
کابینہ کے ترجمان کی جانب سے بھی تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
سیاسی پس منظر
رانیل وکرما سنگھے ایک وکیل اور طویل سیاسی کیریئر رکھنے والے رہنما ہیں جو ریکارڈ 6 مرتبہ وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ 2022 میں وہ اُس وقت صدر بنے جب ملک بدترین معاشی بحران سے دوچار تھا اور عوامی احتجاج کے نتیجے میں صدر گوٹابایا راجاپکسے ملک چھوڑ کر مستعفی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کی نو منتخب وزیراعظم ہرینی اماراسوریا کون ہیں؟
گزشتہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں وکرما سنگھے تیسرے نمبر پر رہے۔ یہ انتخاب معیشت کے بحران کے بعد پہلا بڑا الیکشن تھا جسے ان کی پالیسیوں پر ریفرنڈم تصور کیا گیا۔ انہوں نے مشکل کفایت شعاری پالیسیوں کے ذریعے معیشت کو سہارا دیا لیکن عوام میں مقبولیت کھو بیٹھے۔
رانیل وکرما سنگھے کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس کی سیاست اور کاروبار میں گہری جڑیں ہیں۔ 1978 میں محض 29 سال کی عمر میں وہ اپنے ماموں، اُس وقت کے صدر جونیئس جے وردھنے کے دور میں ملک کے کم عمر ترین وفاقی وزیر بنے۔ 1994 میں ساتھی رہنماؤں کے قتل کے بعد وہ یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے۔