وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت ڈائیلاگ سے آگے بڑھتی ہے ڈیڈلاک سے آگے نہیں بڑھتی۔ 9 مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی معاملات بہتر کرسکتی تھی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت ڈائیلاگ سے آگے بڑھتی ہے ڈیڈلاک سے آگے نہیں بڑھتی۔ ملک اب دھرنوں اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ملک میں سیاسی استحکام کی بات ہونی چاہیے۔ پاکستان ہے تو سیاست ہے۔ عوام کو امن اور ترقی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے جس عدالت سے بری ہوتے ہیں، وہاں کی تعریف کرتے ہیں۔ فیصلہ آپ کے خلاف آئے تب بھی عدالتوں کا احترام کریں۔ عدالتوں کا اختیار ہے۔ انہیں اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی غلطیاں دہراتی رہی تو ان کے ساتھ ایک اور 8 فروری ہو جائےگا، رانا ثنااللہ
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت کے بیج بوئے۔ جن لوگوں نے نوجوانوں کی ذہن سازی کی، موٹیویشن دی، ترغیب دی کہ آپ نکلو اور جلاؤ گھیراؤ کرو، اب وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس کا پتہ ہی نہیں تھا۔ ہمارا کوئی قصور ہی نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا 9 مئی کو سارے لوگ ایک ہی طرف احتجاج کرنے کے لیے گئے تھے۔ وہ لاہور ہو، میانوالی ہو یا بنوں ہو۔ چاہے وہ پشاور ہو یا فیصل آباد ہو۔ کیا اس کی کوئی ترغیب نہیں دی جارہی تھی؟ کیا اس کی ذہن سازی نہیں ہورہی تھی؟
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پہلی صف اور دوسری صف کی لیڈرشپ، سب کے سب یہ بات کہہ رہے تھے کہ خان ہے تو پاکستان ہے۔ خان کو گرفتار کیا تو یہ ہماری ریڈ لائن ہوگی۔ یہ بیانیہ کئی ماہ تک چلتا رہا ہے۔ لوگوں کو ترغیب دی جاتی رہی ہے کہ اگر خان کو گرفتار کیا گیا تو آپ نے فلاں جگہ پر احتجاج کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
’اور پھر وہی ہوا۔ گھروں کو آگ لگائی گئی ہے، حملے ہوئے ہیں، ایئر بیس پر حملہ ہوا ہے۔ شہدا کی یادگاروں پر ڈنڈے اور جوتے برسائے گئے ہیں۔ سب لوگوں کی ویڈیوز موجود ہیں۔ اور وہ وہاں نظر آرہے ہیں۔ اب یہ کیسے کہہ رہے ہیں کہ پتہ نہیں یہ سب کچھ کون کرگیا ہے۔ سب کے سب پی ٹی آئی کے ورکرز تھے۔ ‘
وزیراعظم کی مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیڈرز کو چاہیے تھا کہ اگر ایسے واقعات رونما ہوگئے تھے تو ایک سیاسی جماعت کے طور پر اس کی ذمہ داری قبول کرتے اور ندامت اور معذرت کا اظہار کرتے۔ پھر معاملات خرابی کے بجائے بہتری کی طرف جاتے۔ لیکن جب آپ کام کرکے انکار کریں گے، کسی کے گھر کو آگ لگا کر کہیں گے کہ انہوں نے خود لگائی ہے تو پھر اس کے نتائج نکلیں گے۔ یہ نتائج 2 سال بعد آ رہے ہیں۔ 2 سال کا وقت بہت زیادہ تھا، اس میں معاملات بہتر کیے جاسکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے کیا نواز شریف عمران خان سے ملنے اڈیالہ جیل جائیں گے؟ رانا ثنا اللہ نے بتا دیا
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ خاں نے کہا کہ موجودہ حکومت یا پاکستان مسلم لیگ ن کسی کو بائی پاس کرے گی نہ ہی کسی کو بائی پاس کرنے کی اجازت دے گی۔ جو بات ہوگی، برسرعام ہوگی۔ میڈیا اور لوگوں کے سامنے ہوگی۔ جس روز وزیراعظم نے میثاق استحکام پاکستان کی بات کی ہے، سارے لوگ وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔ ساری عسکری قیادت بھی وہاں موجود تھی۔
انہوں نے کہا ’میری یہ سوچ تھی کہ عمران خان جیل میں ایک دن بھی نہیں گزار سکیں گے، مجھے اس قسم کی معلومات بھی تھیں۔ سب ہی لوگ یہ بات کہتے تھے لیکن میرا خیال ہے کہ جس چیز کی وجہ سے وہ جیل میں وقت نہیں گزار سکتے تھے، اس سے پہلے ہی جان چھڑا لی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جیل میں وقت ٹھیک گزارا ہے۔ عمران خان کو جیل میں جن سہولیات کا استحقاق ہے، وہ مل رہی ہیں۔












